اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط پر تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج

مقدمہ برانچ کے کلرک قدیر احمد کی مدعیت میں درج کیا گیا، 4 لفافے کھولے گئے جن میں سفید پاؤڈر کی آمیزش پائی گئی۔ ایف آئی آر کا متن

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 2 اپریل 2024 22:22

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط پر تھانہ سی ٹی ڈی میں ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 02 اپریل 2024ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط پر تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ میڈیا کے مطابق تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ ڈاک ڈ سپیچ اور وصول کرنے والی برانچ کے کلرک قدیر احمد کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ یکم اپریل کو موصول ڈاک کو نائب قاصد کے ذریعے تقسیم کرنے بھیجا، آٹھ لفافے جج صاحبان کے پی ایس کو وصول کروائے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت دیگر جج صاحبان کے نام سے لیٹر تقسیم کروائے، 4 لفافے کھولے گئے جن میں سفید پاؤڈر کی آمیزش پائی گئی۔ ڈی آئی جی آپریشنز سید شہزاد ندیم بخاری کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خط ملنے کا معاملے پر تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

تمام وسائل بروئے کار لاکر تحقیقات جلد از جلد مکمل کی جائیں گی۔

 مزید برآں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق سمیت ہائیکورٹ کے 8ججز کو پائوڈر سے بھرے دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے ہیں، عدالتی ذرائع کے مطابق ایک جج کے سٹاف نے خط کھولا تو اس کے اندر پائوڈر موجود تھا، خط کھولنے کے بعد سٹاف کی آنکھوں میں جلن شروع ہوگئی، متاثرہ اہل کار نے فوری طور پر سینیٹائزر استعمال کیا اور منہ ہاتھ دھویا۔

خطوط ملنے پر اسلام آباد پولیس کی ایکسپرٹس کی ٹیم اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئی جس نے خطوط کے اندر سے ملنے والے پائوڈر کی جانچ پڑتال شروع کردی۔ عدالتی ذرائع کے مطابق خط کے متن میں لفظ اینتھریکس لکھا ہوا تھا اور خط کے اندر ڈرانے دھمکانے والا نشان بھی موجود ہے۔ ذرائع کے مطابق خطوط ریشم نامی خاتون نے بغیر اپنا ایڈریس لکھے ججز کو ارسال کئے ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاملے پر آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی پولیس کو طلب کر لیا ۔دوسری جانب چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے خط ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں خط موصول ہوئے ہیں، آج کی سماعت میں تاخیر کی ایک وجہ یہی تھی، بنیادی طور پر ہائیکورٹ کو تھریٹ کیا گیا ہے۔