سپریم کورٹ ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو مشکوک خط ایک ہی جگہ سے بھیجے گئے ،ابتدائی تحقیقات

تمام خطوط سب ڈویڑنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ راولپنڈی سے ارسال کئے گئے اور خطوط پر مہر بھی سب ڈویژنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ ٹاﺅن کی ہے،سی ٹی ڈی حکام

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 4 اپریل 2024 14:28

سپریم کورٹ ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو مشکوک خط ایک ہی جگہ سے بھیجے ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔04 اپریل2024 ء) سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو مشکوک دھمکی آمیز خطوط کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تمام خطوط ایک ہی جگہ سے بھیجے گئے ہیں،سی ٹی ڈی کی ابتدائی تفتیش کے مطابق یہ تمام خطوط سب ڈویژنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ راولپنڈی سے ارسال کئے گئے اور خطوط پر مہر بھی سب ڈویڑنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ ٹاﺅن کی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو بھیجے جانے والے مشکوک دھمکی آمیز خطوط کے معاملے پر اسلام آباد پولیس، سی ٹی ڈی سمیت تمام اداروں کی تفتیش مختلف پہلووٴں سے جاری ہے۔سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کی مدد سے تفتیش کو آگے بڑھایا جائے گا۔پولیس ذرائع نے بتایاہے کہ ان خطوط کے پوسٹ باکس کا تعین کرنے کیلئے مزید تحقیقات جاری ہے اور سب ڈویژنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ ٹاوٴن کے عملے سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کایہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس متعلقہ پوسٹ آفس کے تمام پوسٹ باکسز کے قریب فوٹیجزاکھٹی کر رہی ہے جب کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کی عمارتوں سمیت اردگرد لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز بھی لے لی گئی ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے چار ججوں سمیت اسلام آباد ہائیکورٹ کے 8اور لاہور ہائیکورٹ کے چار ججز کو مشکوک اور دھمکی آمیز خط ملنے کے بعد مقدمات درج کر لئے گئے تھے۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال خان مندوخیل کو دھمکی آمیز خطوط یکم اپریل کو بھیجے گئے تھے۔مذکورہ چاروں خطوط میں پاو¿ڈر پایا گیا اور دھمکی آمیز اشکال بنی ہوئی تھیں۔ مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ سی ٹی ڈی میں سپریم کورٹ آر اینڈ آئی برانچ انچارج کی مدعیت میں درج کر لیا گیا تھا۔مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 اور 507 کے تحت درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق عام ڈاک موصول ہوئی جو متعلقہ جسٹس صاحبان کے سیکریٹریز کو ڈاک وصول کروائی گئی تھی۔اس حوالے سے بتایا گیا تھاکہ خطوط میں چار لفافے تھے جو چیف جسٹس پاکستان اور تین دیگر تین جسٹس صاحبان کے نام سے تھے۔مدعی کے مطابق ایڈمن انچارج خرم شہزاد نے تین اپریل کو بذریعہ فون بتایا کہ ان لفافوں میں سفید پاﺅڈر نما کیمکل موجود ہے، ان میں سے تین خطوط گلشاد خاتون اور ایک خط سجاد حسین کی جانب سے بھیجے گئے ہیں اور دونوں کا پتا نامعلوم ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8 ججوں کو پاوٴڈر بھرے مشکوک خطوط موصول ہوئے جس میں ڈرانے دھمکانے والا نشان موجود تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو مشکوک خطوط موصول ہوا جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ انتظامیہ نے دہشتگردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیاگیاتھا۔