ججز کے خط پر سوموٹو کیس کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر

رخواست سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری سمیت دیگر پانچ وکلاءکی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں کیس میں فریق بننے کی استدعا کی ہے

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 5 اپریل 2024 15:55

ججز کے خط پر سوموٹو کیس کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05 اپریل2024 ء) اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط پر سوموٹو کیس کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی گئی،درخواست سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری سمیت دیگر پانچ وکلاءکی جانب سے دائر کی گئی ہے۔درخواست گزاران عابد زبیری، شہاب سرکی، شفقت چوہان، منیر احمد کاکڑ، چودھری اشتیاق احمد خان اور طاہر فراز عباسی نے کیس میں فریق بننے کی استدعا کی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ فل کورٹ اجلاس یا سپریم جوڈیشل کونسل کا نہیں بلکہ چیف جسٹس اور انتظامی سربراہ کے درمیان ملاقات کے بعد کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔عدالت میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ انتظامیہ اور خفیہ اداروں کو عدلیہ میں مداخلت سے روکا جائے، اس معاملے کی بھرپور تحقیقات کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط پر سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دئیے تھے کہ عدلیہ کی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہوسکتا ہے آئندہ سماعت پر فل کورٹ تشکیل دے دیں گے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ نے مقدمے کی سماعت کی تھی۔ بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس جمال خان مندوخیل جسٹس اطہر من اللہ ،جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان شامل تھے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے عدالتی امور میں مداخلت سے متعلق خط لکھا تھا، سماعت کا آغاز کیسے کریں؟ پہلے پریس ریلیز پڑھ لیتے ہیں۔اس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ ہم نے اس کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے تھے کہ اب وہ زمانے گئے کہ چیف جسٹس کی مرضی ہوتی تھی، ہم نے کیسز فکس کرنے کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہوئی ہے، ہم دنیا والوں پر انگلیاں اٹھاتے ہیں مگر ہمیں خود پر انگلی اٹھانی چاہیے، میں کسی پر انگلی نہیں اٹھا رہا، دوسروں پر انگلی اٹھانے سے بہتر خود کو دیکھنا چاہیے۔