کم عمری شادی قانون پر عملدرآمد وقت کی ضرورت ہے،میر محمدیاسین

جمعہ 5 اپریل 2024 22:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اپریل2024ء) سماجی تنظیم مہران اویئرنیس اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے صدر میر محمد یاسین نے اپنے ساتھیوں اشفاق احمد اور محمد ایاز کے ہمراہ مہران آرگنائزیشن کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کم عمری ارلی چائلڈ میرج کے حوالے سے قانون سازی پر عملدرآمد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، اس پر عمل درآمد نہ ہونا اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

کم عمری کی شادیاں بچیوں سے تعلیم کا حق چھین کر ان کو جہالت کی طرف دھکیل رہی ہے جو عمل بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔کراچی کے ضلع ملیر اور کورنگی میں کم عمری کی بڑھتی ہوئی شرح کو روکنے کے لیے ضلعی انتظامیہ اور منتخب نمائندوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔

(جاری ہے)

مسلسل عملی طور پر میدان میں سرگرم ہیں۔سرگرمیاں مزید تیز کرتے ہوئے عید کے بعد مزید منتخب ارکان اسمبلی کے نمائندوں سے ملاقات کرکے ان پر بھی زور دیا جائے گا کہ وہ صوبائی اسمبلی کے منظور کردہ قانون پر سختی سے عملدرآمد کے لیے اسمبلی کے فلور پر آواز بلند کریں۔

میر محمد یاسین نے کہا کہ ہم نے اپنی پارٹنر سماجی تنظیموں انڈس ریسورس سینٹر اور چنان ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کے تعاون سے ملیر اور کورنگی کے مختلف شہری علاقوں اور دیہاتوں میں آگاہی مہم کے سلسلے میں سیمینارز اور مدر سیشنز کا انعقاد کیا، اسکولوں، کمیونٹی سینٹرز میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا،اس کا مقصد والدین کو بچپن کی شادی کی روک تھام اور کم عمری کی شادی سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے تاکہ والدین اپنی معصوم بچیوں کی کم عمری میں شادی کرنے کے بجائے ان کی تعلیم تربیت پر توجہ دیں۔

کم عمری کی شادی کے بعد عدم مطابقت جس کی وجہ سے کئی خواتین کے گھر اجڑ رہے ہیں جبکہ طلاق کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔ تعلیم کی کمی کی وجہ سے شادی شدہ لڑکیاں نوکریوں سے محروم رہتی ہیں جس کے بعد انہیں مشکل حالات میں زندہ رہنے کے لیے گھر کے کام کاج اور صفائی ستھرائی کے دیگر کام کرنے پڑتے ہیں جس سے ان کی عزت نفس کو بھی ٹھیس پہنچتی ہے۔لڑکیوں کو بوجھ سمجھنے کی بجائے ان کو بنیادی حقوق اور تعلیم دی جائے تا کہ وہ مشکل وقت میں کسی اور سہارے کی طرف دیکھنے کے بجائے اپنی قابلیت پر زندگی بسر کریں، ان کے پاس تعلیم ہنر ہوگا تو کبھی بھی اپنے اوپر ہونے والے ظلم کو سہنے کی بجائے اپنے جائز حق کے لیے لڑیں گی، جو ان کا حق ہے،بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرکے ان کی مرضی کے مطابق ازدواجی زندگی گزارنے کا حق دلوانے کے لیے ہم اپنی منظم جدوجہد کو مزید موثر بنانے کے لیے مزید آگاہی پروگرام کریں گے۔