سندھ ہائی کورٹ میں صوبے میں امن و امان سے متعلق اجلاس ،چیف جسٹس نے 15دن میں امن و امان سے متعلق رپورٹس طلب کر لیں

مختصر عرصے میں ایک ضلع میں 9ایس ایس پیز کے تبادلے پر بھی اظہار برہمی ،ایک ماہ میں امن و امان یقینی بنایا جائے،ڈاکوئوں کی سرپرستی کرنے والوں کے نام بھی منظر عام پر لائے جائیں ،چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ ہمارے پاس 45ہزار کی فورس ہے جس میں سے 10ہزار اہلکار مختلف شخصیات کی سیکیورٹی پر تعینات ہیں،آئی جی سندھ کراچی میں دہشت گردی کیخلاف پہلے جواختیارات ملے تھے وہی اختیارات دیئے جائیں، ڈی جی رینجرز سندھ نے رینجرز کیلئے پولیس کے اختیارات بھی مانگ لئے

ہفتہ 6 اپریل 2024 21:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اپریل2024ء) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ صوبے میں ایک ماہ کے اندر امن و امان یقینی بنایا جائے۔سندھ ہائی کورٹ میں صوبے میں امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا،جس میں چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے حکام سے 15 دن میں امن و امان سے متعلق رپورٹس طلب کر لیں۔اجلاس میں ڈی جی رینجرز، آئی جی، ڈی آئی جیزاور ایس ایس پیز نے الگ الگ بریفنگ دی۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے امن و امان پر قابو پانے کے لیے اقدامات کی ہدایت کی ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ پولیس کی جانب سے رپورٹس پیش کی گئیں۔اجلاس میں ڈی جی رینجرز سندھ نے رینجرز کیلئے پولیس کے اختیارات بھی مانگ لیے ،ڈی جی رینجرز سندھ نے اجلاس میں کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کیخلاف پہلے جواختیارات ملے تھے وہی اختیارات دیئے جائیں، رینجرز کو کراچی کی طرز پر اندرون سندھ میں بھی اختیارات دیئے جائیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق ، دوران اجلاس چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے موجودہ امن و امان کی صورتحال پر برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور بڑھتی ہوئی وارداتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ صوبے میں بدامنی ہے،بتایا جائے لوگوں کو کیوں اغوا کیا جارہا ہے ،کون کون شہریوں کے اغوا میں ملوث ہیں۔اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کو ہدایت کی کہ صوبے میں جاری جرائم ایک ماہ میں ختم ہونے چاہئیں،آئی جی موٹر ویز،ہائی ویزاور شہروں میں پٹرولنگ بڑھائیں، اسٹریٹ کرائم ختم کرنے کے لیے پولیس فورس کی تعداد بھی بڑھائی جائے۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ کوئی کتنا طاقتور کیوں نہ ہو رعایت نہ برتی جائے، امن و امان خراب کرنے والے جتنے بھی طاقتور ہوں انجام تک پہنچایا جائے۔اس موقعے ڈی جی رینجرز کی جانب سے اختیارات کا معاملہ اٹھایا گیا کہا کہ کراچی کے علاوہ باقی صوبے میں پولیس اختیارات نہیں ہیں، اس کے بغیر موثر کارروائی نہیں ہو پائے گی۔ جس پر چیف جسٹس نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں پر قابو پانے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس عقیل عباسی نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور بڑھتی ہوئی وارداتوں پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کچے میں پولیس اور رینجرز فوری کارروائی کرے۔ چیف جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ ڈاکوئوں کی سرپرستی کرنے والوں کے نام بھی منظر عام پر لائے جائیں۔ذرائع کے مطابق جسٹس عقیل عباسی نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ رپورٹس تو ٹھیک ہیں، عملی اقدامات کا بتائیں۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے مختصر عرصے میں ایک ضلع میں 9 ایس ایس پیز کے تبادلے پر بھی اظہار برہمی کیا۔آئی جی سندھ نے اجلاس کوبتایا کہ ہمارے پاس 45ہزار کی فورس ہے جس میں سے 10ہزار اہلکار مختلف شخصیات کی سیکیورٹی پر تعینات ہیں۔اجلاس کے بعد آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے میڈیا گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس کے 3 ایجنڈے تھے۔اجلاس میں اسٹریٹ کرائم، سیف سٹی اور کچے کے ڈاکوئوں پربات ہوئی۔

اسٹریٹ کرائم روکنے کیلئے گشت بڑھانے پر بات ہوئی۔ چیف جسٹس صاحب نے بریفنگ سنی اورہدایات دیں،آئی جی سندھ نے کہاکہ ہم نے اپنی گزارشات رکھی اور تجاویز دی ہیں پولیس یقینی بنائے گی کہ جھوٹے مقدمات نہیں بنیں،اس طرح بوجھ بھی کم ہوگا کیونکہ جب کیس رجسٹر ہوتا ہے توٹھیک تفتیش ہوتی ہے،ملزمان کو سزابھی ہوتی ہے۔۔اجلاس میں ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ، ایس ایس پی گھوٹکی، ڈی آئی جی لاڑکانہ اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے تھے۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی زیر صدارت اجلاس تین گھنٹے تک جاری رہا۔