! سات ماہ سے چمن میں بارڈر کی بندش اور وہاں کے شہریوں کے معاشی قتل کے خلاف دھرنا دینے والوں سے مذاکرات کئے جائیں، کاشف چوہدری کا حکومت سے مطالبہ

اتوار 7 اپریل 2024 22:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اپریل2024ء) مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے حکو مت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گزشتہ سات ماہ سے چمن میں بارڈر کی بندش اور وہاں کے شہریوں کے معاشی قتل کے خلاف دھرنا دینے والے شہریوں اور تاجروں کی کمیٹی سے مذاکرات کے ذریعے چمن کے مسائل کو افہام و تفہیم سے حل کرے، چمن بارڈر کی بندش سے علاقے کے لاکھوں لوگوں بے روزگار ہو چکے ہیں ،اسمگلنگ کی روک تھام کے نام پر بااثر مافیاز کو نوازنے اور غریب کا چولھا بند کرنے کی پالیسی کو تبدیل جائے، کچھ سال قبل حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ ملک کے دیگر افراد چمن بارڈر سے پاسپورٹ اور ویزہ کے ذریعے سفر کریں گے البتہ چمن و قندھار کی مقامی آبادی ماضی کی طرح نادار و افغان شناختی کارڈ پر آر پار آتے جاتے رہیں گے تاہم چند ماہ سے تمام قسم کی آمدورفت بند کر دی گئی ہے جس سے بڑی تعداد میں مقامی آبادی بیروزگار ہو چکی، مقامی آبادی کو نادرا شناختی کارڈ پر آر پار جانے کی پرانی سہولت بحال کی جائے، چمن بارڈر سے کندھوں پر رکھ کر چھوٹا موٹا سامان لانے والے مقامی افراد کے چولھے بند ہونے سے بچائے جائیں، مال بردار ٹرکوں ،افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور روزانہ سامان سے لدے ہزاروں ٹرکوں سے کسٹم اور قومی آمدن بڑھانے کا درست طریقہ کار بنایا جائے، عوام کو دیوار سے لگانے کی بجائے انکے دکھوں کا مداوا کیا جائے ،موجودہ جاری پالیسیوں سے ملک کے خلاف نفرت کے جذبات کو پیدا ہونے سے روکنا وقت کی ضرورت ہے اگرچمن کے لوگوں کی داد رسی نہ کی گئی تو ہزاروں افراد اسلام آباد کی طرف مارچ و دھرنا دینے پر مجبور ہونگے، انھوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پر یس کلب اسلام آباد میں چمن کی کاروباری ، سیاسی و سماجی شخصیات کے ہمراہ پر یس کانفرنس کرتے ہو ئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صدر انجمن تاجران ضلع چمن صادق اچکزئی ، محنت کش یونین چمن کے صدر فیض محمد ، ٹرانسپورٹ یونین چمن کے صدرحاجی ولی محمد امیر جمعیت علمائے اسلام ضلع چمن مولوی عبدالمنان، سینئر نائب صدر پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی شیر علی اچکزئی ، امیر جماعت اسلامی چمن قاری امداد اللہ ، سنی علمائ کونسل کے صدر حافط عبدالخالق اور مولا داد سلطان بھی موجود تھے، محمد کاشف چوہدی نے مزید کہا کہ بلوچستان کے پسماندہ ضلع چمن کیتاجروں ،ٹرانسپورٹرز ،سول سوسائٹی ،سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین چمن کے عوام کو درپیش شدید ترین مشکلات ، پسماندگی ، علاقے کی حالات زار اور ارباب اختیار کے توجہ نہ دینے پر گزشتہ سات ماہ سے جاری دھرنے کے حوالے سے ارباب اختیار و حکمرانوں کو اپنی داستان سنانے اسلام آباد آئے ہیں ، انھوں نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ چمن کے عوام کو روزگار دینے کیلئے مقامی سطح پر انڈسٹری لگائی جائے، چمن کی پسماندگی ، غربت ،جہالت کے خاتمے کیلئے وہاں جدید شہری سہولیات مہیا کی جائیں، حکومت و ارباب اختیار کو نمائندہ وفد چمن جا کر دھرنے میں بیٹھے لوگوں کے جائز مطالبات تسلیم کرنے کا اعلان کریں، محمد کاشف چوہدری نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے حکومتی پالیسیوں کے باعث اب چمن کے عوام فاقہ کشی ، بھوک ، غربت و افلاس کے ہاتھوں اس قدر مجبور ہو چکے کہ زندگی کا ناطہ برقرار رکھنا مشکل ہو گیا، ہیں،وہاں کے عوام کی رشتہ داریاں ،زمینیں بارڈر کے دونوں اطراف موجود ہیں اور صدیوں سے یہ افراد ہی نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے افراد بارڈر کے آر پار آسانی سے آتے جاتے تھے۔

عوام کو دیوار سے لگانے کی بجائے انکے دکھوں کا مداوا کیا جائے ،موجودہ جاری پالیسیوں سے ملک کے خلاف نفرت کے جذبات کو پیدا ہونے سے روکنا وقت کی ضرورت ہے اگرچمن کے لوگوں کی داد رسی نہ کی گئی تو ہزاروں افراد اسلام آباد کی طرف مارچ و دھرنا دینے پر مجبور ہونگے۔