سڈنی چاقو حملے میں مرنے والوں میں پاکستانی گارڈ بھی شامل

DW ڈی ڈبلیو اتوار 14 اپریل 2024 17:00

سڈنی چاقو حملے میں مرنے والوں میں پاکستانی گارڈ بھی شامل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2024ء) آسٹریلوی شہر سڈنی میں چاقو سے حملہ کر کے چھ افراد کو ہلاک کرنے والے شخص کو ماضی میں دماغی صحت کے مسائل تھے اور اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ شہر کے مصروف ترین شاپنگ سینٹرز میں سے ایک میں کیے جانے والے اس حملے کے پیچھے کسی نظریاتی سوچ کا عمل دخل تھا۔

نیو ساؤتھ ویلز اور کوئنز لینڈ ریاستوں کی پولیس کے مطابق حملہ آور کی شناخت 40 سالہ جوئل کاؤچی کے نام سے کی گئی ہے۔

ریاست کوئنز لینڈ کی پولیس نے ہفتے کے روز حملے کے بعد اس حملہ آور کے اہل خانہ سے بات کی ہے۔ کاؤچی کے اہل خانہ نے اسے پہچان لیا تھا اور حملے کی خبریں دیکھنے کے بعد ہفتہ کو پولیس سے رابطہ کیا۔

کوئینز لینڈ پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر راجر لو نے کہا، ''گھر والوں نےجب ٹی وی پر اس حملے کی فوٹیج دیکھی تو سوچا کہ شاید یہ ان کا بیٹا ہے اور وہ حکام تک پہنچے۔

(جاری ہے)

‘‘

لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ کاؤچی کی حرکت سے انتہائی صدمے کا شکار ہیں۔ انہوں نے حملے کے متاثرین اور اس پولیس افسر سے اظہار تعزیت کیا، جس نے کاؤچی کو گولی مار کر ہلاک کیا۔ خاندان نے ایک بیان میں کہا، ''جوئل کے اعمال واقعی خوفناک تھے اور ہم اب بھی یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا ہوا ہے۔ وہ نوعمری سے ہی ذہنی صحت کے مسائل کا شکار تھا۔

‘‘

'خوفناک منظر‘

عینی شاہدین نے بتایا کہ کس طرح کاؤچی، شارٹس اور آسٹریلوی قومی رگبی لیگ کی جرسی پہنے، ہاتھ میں چاقو لے کر ویسٹ فیلڈ بونڈی جنکشن مال پہنچا۔ اس نے انسپکٹر ایمی اسکاٹ کے ہاتھوں مارے جانے سے پہلے چاقو کے وار کر کے چھ افراد کو ہلاک اور کم از کم 12 کو زخمی کر دیا۔

سڈنی کے مشرقی حصے میں واقع اس شاپنگ مال کے کچھ خریداروں اور عملے نے اسے روکنے کی کوشش کی اور ہجوم نے شٹر گرا کر دکانوں میں پناہ لی۔

نیو ساؤتھ ویلز پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر انتھونی کوک نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایک خوفناک منظر تھا: ''ابھی تک ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ کوئی بھی ایسی معلومات، ثبوت یا خفیہ اطلاع، جس سے ہم اس بات کا تعین کر سکیں کہ اس واقعے کے پس پردہ کوئی خاص محرک، نظریہ یا کوی اور وجہ کارفرما تھی۔‘‘

خراج عیقدت

پولیس نے آج اتوار 14 اپریل کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے چھ افراد میں سے پانچ خواتین تھیں، جب کہ چاقو کے وار سے زخمی ہونے والوں میں ایک نو ماہ کا بچہ بھی شامل تھا، جس کی حالت تشویشناک لیکن مستحکم ہے۔

بچے کی ماں ایشلے گڈ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گئی۔

آسٹریلیا کی احمدیہ مسلم کمیونٹی کے ایک بیان کے مطابق شاپنگ مال میں بطور سکیورٹی گارڈ ملازمت کرنے والے سر فراز طاہر، اس حملے کے دوران ہلاک ہونے والے واحد مرد تھے۔ بیان کے مطابق 30سالہ فراز گزشتہ سال پاکستان سے ایک پناہ گزین کے طور پر ہجرت کر کے آسڑیلیا آئے تھے۔

اتوار کو جائے حادثہ پر پولیس کی بھاری نفری موجود تھی اور شاپنگ مال کو خریداروں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ اس موقع پر متاثرین کو خراج عقیدت پیش کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی۔

برطانوی بادشاہ چارلس نے، جو آسٹریلیا کے سربراہ مملکت ہیں، شاہی خاندان کے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''ہمارے دل ان لوگوں کے خاندانوں اور پیاروں کے لیے دکھے ہوئے ہیں، جو اس طرح کے بے ہودہ حملے کے دوران بے دردی سے مارے گئے ہیں۔

‘‘

آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانی نے کہا کہ انہیں پوری دنیا سے تعزیتی پیغامات موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حملے نے عام شہریوں کی بہادری کو اجاگر کیا ہے: ''ہم نے عام آسٹریلوی باشندوں کی فوٹیج دیکھی ہے کہ وہ اپنے ساتھی شہریوں کی مدد کے لیے خود کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بھی مول لے رہے ہیں۔ یہ بہادری کافی غیر معمولی تھی۔ ‘‘ اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا، ''اس سانحے کے دوران یہ آسٹریلوی شہریوں کا بہترین رُخ تھا۔‘‘

ش ر/ اب ا (روئٹرز)