اسرائیل نے جنوبی صحرائے نیگیو میں ایرانی حملے سے نیواتیم ایئربیس کو نقصان پہنچنے کا اعتراف کرلیا

یہودی ریاست کے سب سے بڑے فوجی اڈاے کی ویڈیوز اور تصاویر جاری‘حملے سے ایئر بیس کے 3 رن ویز کو نقصان ہوا.اسرائیلی فوج کے ترجمان کا بیان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 15 اپریل 2024 13:35

اسرائیل نے جنوبی صحرائے نیگیو میں ایرانی حملے سے نیواتیم ایئربیس کو ..
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل۔2024 ) اسرائیل نے جنوبی صحرائے نیگیو میں ایرانی حملے سے نیواتیم ایئربیس کو نقصان پہنچنے کا اعتراف کرتے ہوئے اس کی ویڈیوز اور تصاویر جاری کردی ہیں اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے بتایا کہ ایرانی حملے میں اسرائیلی ایئر بیس کے 3 رن ویز کو نقصان ہوا، نیواتیم ایئربیس اسرائیل کا سب سے بڑا فوجی اڈا ہے.

(جاری ہے)

ایرانی حکام نے بتایا کہ اسرائیل کے اس اڈے کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے دمشق کے ایرانی سفارتخانہ پر حملہ کیا گیا تھاتاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ اڈہ اب بھی کام کر رہا ہے، دوسری جانب ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کا دعویٰ ہے کہ اس حملے سے ایئر بیس کو شدید دھچکا لگا ہے اس کے علاوہ اسرائیل کو ایران کے ڈرونز حملوں کو روکنے کے لیے ایک ارب ڈالر کی قیمت چکانا پڑی.

یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ ایران کی جانب سے 300 کے قریب ڈرون اور میزائل داغے، جس میں کم از کم 12 افراد زخمی ہوئے، زخمی ہونے والوں میں سے ایک 7 سالہ بچی بھی شامل ہے، جسے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے. ایران نے ہائپرسونک میزائل داغے تھے جن کے بارے میں کہا گیا کہ انہوں نے نیواتیم ایئربیس اور ماونٹ ہرمون میں ایک انٹیلی جنس ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا، البتہ ان میں سے بہت سے میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کردیا گیا.

تہران کے مطابق ان دو مقامات سے دمشق پر ایرانی قونصل خانے پر حملہ کیا گیا، تاہم ان تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کے حوالے سے کوئی تصدیق یا بیان سامنے نہیں آیا ہے. یاد رہے کہ یکم اپریل کو شام میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے ردِعمل میں 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون سے حملہ کیا تھا جس کے بعد غزہ میں 6 ماہ سے جاری جنگ کے دوران مشرقی وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے.

اسرائیلی جنگی کابینہ نے ایران کے خلاف انتقامی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے تاہم ابھی تک جوابی کارروائی کے وقت اور اس کی شدت پر اتفاق نہیں کیا جا سکا ہے جبکہ امریکی صدر جوبائیڈن نے نیتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران واضح الفاظ میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے خلاف جارحانہ آپریشن میں حصہ نہیں لے گا.