غصہ،چڑچڑاپن، گھبراہٹ علامات ہیں ،ان میں مبتلا شخص نفسیاتی مریض نہیں،ڈاکٹرشفیع منصوری

نفسیاتی امراض کی کی 100 سے زائد علامات ہیں ،ڈاکٹرمبین اخترکا ذہنی ونفسیاتی علاج میں بڑانام ہے،سینئر سائیکاٹرسٹ

پیر 15 اپریل 2024 20:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2024ء) سینئرسائیکاٹرسٹ ڈاکٹرشفیع منصوری نے کہا ہے کہ معاشرے میں نفسیاتی امراض کے حوالے سے آگاہی کی کمی ہے،نفسیاتی امراض کی 100 سے زائد علامات ہیں۔غصہ،چڑچڑاپن، گھبراہٹ اوربے چینی محض علامات ہیں،اگرکوئی فرد ان کا علاج کرواتاہے تواس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ نفسیاتی مریض ہے۔یہ بات انہوں نے کراچی اربن نفسیاتی ومنشیات ہسپتال میں مریضوں کے لیے منعقد ہ عید ملن تقریب سے بطورمہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ڈاکٹر شفیع منصوری نے کہا کہ نفسیاتی امراض سے متعلق شناسائی اورآگہی نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر سید مبین اخترکا نفسیاتی و ذہنی امراض کے حوالے سے علاج میں ایک بڑا نام ہے۔ان سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے، ڈاکٹر شفیع منصوری نے کہا کہ مریض کی ہسٹری اردو میں لکھنا ڈاکٹر سید مبین اختر کا طریقہ علاج ہے جو قابل تقلید ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ منشیات کا مرض ایک بیماری ہے اوراس کی بحالی میں چھ ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک مریض پورے گھر خاندان کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے، لہٰذا ذہنی نفسیاتی اورمنشیات میں مبتلا مریض کو فوری طور پرماہر ڈاکٹرکو دکھانا ضروری ہوتا ہے،ورنہ خاندان کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ڈائریکٹر کراچی اربن نفسیاتی ومنشیات ہسپتال سید صلاح الدین اختر نے کہا کہ ہمارے ہسپتال میں کسی کو فیس نہ ہونے کی وجہ سے واپس نہیں بھیجا جاتا بلکہ ایسے لوگوں کا خیال رکھا جاتا ہے جو فیس ادا نہیں کرسکتاً۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں میں یہ عام تاثر ہے کہ نفسیاتی اور منشیات کا علاج بہت مہنگا ہوتا ہے،ایسا بالکل نہیں بلکہ ان امراض کی ادویات نہایت سستی ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں میں امراض کے حوالے سے قطعا شعور ا گئی نہیں ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے ایک سروے کیا تو اس میں معلوم ہوا کہ لوگ نفسیاتی امراض کے حوالے سے کچھ نہیں جانتے اور نہ ہی انہیں یہ معلوم ہے ،کہ اگر کوئی شخص نفسیاتی امراض کا شکا ہو تو اسے علاج کیلئے کہاں لے جایا جائے 30 سے 35فیصد لوگ کم یا زیادہ ڈپریشن کا شکار ہیں ، لوگوں کو معلوم ہے کڈنی ،دل اور جگر کے امراض کیلئے کس ڈاکٹر کے پاس جانا ہے ،نفسیاتی مرض کے حوالے سے علم نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بڑے پیمانے پر آگاہی کی ضرورت ہے اور ہم یہ کام کررہے ہیں۔