کچھ چیزیں ہاتھ سے نکلتی جارہی ہیں، انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ

ایسے عہدوں پر بیٹھتے ہوئے ہمیں شرم آتی ہے، ادارے اور عدالتیں لوگوں کے لیے ہیں، لوگ ہیں تو ہم ہیں، آئین کی پاسداری اور ملکی مفاد اہم ہے، زمینی حقائق آپ کو پتا ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ

Sajid Ali ساجد علی بدھ 17 اپریل 2024 14:22

کچھ چیزیں ہاتھ سے نکلتی جارہی ہیں، انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ..
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 اپریل 2024ء ) سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے، کچھ چیزیں ہاتھ سے نکلتی جارہی ہیں اس کا کسی کو فائدہ بھی نہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے ایک ہفتے میں ٹوئٹر بندش سے متعلق خط واپس لینے کا حکم دے دیا، سندھ ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کو خط واپس لینے کا حکم دیتے ہوئے جواب بھی جمع کرانےکی ہدایت کردی، عدالتی حکم مین کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے ایکس بندش کی معقول وجہ بیان کرتےہوئےجواب جمع کرائے، 20مارچ کو عدالت میں جمع کرائے گئے جواب کا ازسر نو جائزہ لیا جائے، ایکس بندش کی درخواست پر سماعت 9مئی کیلئےملتوی کی جاتی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا سائٹ ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست کی سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل احمد عباسی نے سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ’وزارت داخلہ نے تسلیم کیا ایکس کی بندش کے لیے پی ٹی اے کو خط لکھا تھا، ایکس کی بندش کی وجوہات نہیں بتائی گئیں‘، اس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ ’کس وجہ سے ایکس بند کیا گیا ہے؟ آج بھی ایکس چل رہا ہے یا نہیں؟۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ایکس کی بندش سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن بھی عدالت میں پڑھ کر سنایا اور بتایا کہ ’کل تو ایکس چل رہا تھا، میں ہدایات لے لیتا ہوں ایکس چل رہا ہے یا نہیں‘، دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ’غلط خبر پر سوشل میڈیا ایپ پر 5 سو ملین تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے، سوشل میڈیا بند کرنے سے پہلے سروس پروائیڈر کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’چار سے پانچ کروڑ لوگ پاکستان میں ایکس استعمال کرتے ہیں، وی پی این کے ذریعے انٹرنیٹ کی اسپیڈ انتہائی کم ہو جاتی ہے، یک جنبش قلم سے ایکس بند کردیا ہے کہ ہمیں اوپر سے انفارمیشن آئی ہے‘، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ ’ہمیں ہدایات لینے کے لیے مہلت دی جائے‘۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ ’کیوں صرف ایکس کو بند کیا گیا ہے؟ ملک آپ کو چلانا ہوتا ہے، زمینی حقائق آپ کو پتا ہیں، ملکی مفاد کا بھی آپ کو پتا ہے، کچھ چیزیں ہاتھ سے نکلتی جارہی ہیں اس کا کسی کو فائدہ بھی نہیں، ادارے اور عدالتیں کس کے لیے ہیں؟ لوگوں کے لیے ہیں، لوگ ہیں تو ہم ہیں ایسے عہدوں پر بیٹھتے ہوئے ہمیں شرم آتی ہے، آئین کی پاسداری اور ملکی مفاد اہم ہے، ایکس کی بندش سے متعلق لکھے گئے خط کی وجوہات پیش کی جائیں‘۔