فیض آباد دھرنا لاہور سے شروع ہوا ،تمام ایجنسیوں کی متفقہ رائے تھی لاہور میں روکا تو ہلاکتیں ہونگی‘ رانا ثنا اللہ

الیکشن پر دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیشن بنانا چاہیے،سب کی خواہش تھی الیکشن شفاف ہوں اور ملک میں استحکام آئے

جمعرات 18 اپریل 2024 11:53

فیض آباد دھرنا لاہور سے شروع ہوا ،تمام ایجنسیوں کی متفقہ رائے تھی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2024ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ فیض آباد کا دھرنا لاہور سے شروع ہوا تھا ، اس پر تمام ایجنسیوں کی متفقہ رائے تھی اگر لاہور میں روکا تو ہلاکتیں ہوں گی، الیکشن پر دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیشن بنانا چاہیے اور تحقیقات ہونی چاہئیں،پاکستان تحریک انصاف کا موقف ہے کہ الیکشن غیر شفاف ہے ، کبھی ہارنے والے نے نہیں کہا الیکشن شفاف ہوئے، پی ٹی آئی نے کبھی نہیں کہا خیبر پختوانخواہ میں دھاندلی ہوئی۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سارا گجرات سر پر ہاتھ رکھ کر ماتم کررہا ہے کہ دھاندلی ہوئی ، سیالکوٹ میں ہمارے ایم پی ایز فارم 45 لے کر گھوم رہے ہیں ، ایم پی ایز کہہ رہے ہیں ہم جیتے ہوئے تھے مگر ہمیں ہرا دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

سب کی خواہش تھی الیکشن شفاف ہوں اور ملک میں استحکام آئے ، میرے اپنے حلقے میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی ، میرے حلقے میں شفاف الیکشن ہوئے ، ملک میں جمہوری نظام کی بنیاد ہے شفاف انتخابات کرانا ہے۔

انہوںنے کہا کہ ہم ملک کے بہترین مفاد کے لیے خلفشار کی طرف نہیں گئے ، ہم نے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر بات چیت کرنے پر زور دیا ، تمام لوگ الیکشن پر اعتراضات کر رہے ہیں اور ان اعتراضات کو آئین اور قانون کے تحت دور ہونا چاہیے ، الیکشن پر دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیشن بنانا چاہیے اور تحقیقات ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 2013 کے الیکشن پر ہم نے ان کے مطالبے کے مطابق جوڈیشل کمیشن بنایا ، ہمارے مخالف نے اس کو بھی کسی حد تک قبول نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ فیض آباد کا دھرنا لاہور سے شروع ہوا تھا ، اس پر تمام ایجنسیوں کی متفقہ رائے تھی اگر لاہور میں روکا تو ہلاکتیں ہوں گی، راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں انکوائری کمیشن بن گیا لیکن رپورٹ نہ آسکی ، ہائیکورٹ کے حکم پر دھرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوئی، جس دن آپریشن ہوا اس سے ایک دن پہلے میٹنگ ہوئی جس میں ٹی ایل پی والے بھی تھے، اس میں کہا گیا ہم سے جو وعدہ کیا اسے پورا کیا جائے، ہمیں راجہ ظفر الحق کی رپورٹ کے آنے تک آپریشن نہیں کرنا چاہیے تھا۔