صدر ابراہیم رئیسی کا پاکستان اورایران کے درمیان پہلے مرحلے میں تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا اعلان

موقع ہے کہ پاک ایران تعلقات کو بہتر کریں اور سرحدوں پر ترقی اور خوشحالی کے مینار قائم کریں، ہمیں یہ موقع ملا ہے کہ ہم اس دوستی کو ترقی اور خوشحالی کے سمندر میں بدل دیں،عالمی ادارے بشمول اقوام متحدہ جو انسانی حقوق کی حمایت کا اعلان کرتی ہیں نے یہ ثابت کردیا کہ وہ نا اہل ہیں. وزیراعظم شہبازشریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب اور مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پر خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 22 اپریل 2024 16:06

صدر ابراہیم رئیسی کا پاکستان اورایران کے درمیان پہلے مرحلے میں تجارتی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل۔2024 ) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ہمارے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، ایرانی صدرسے سیکیورٹی اور تجارت سمیت دوطرفہ پہلوﺅں پرتبادلہ خیال ہوا ہے دونوں ممالک کے درمیان جو باہمی رشتے ہیں مذہب، تہذیب تجارت کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی، اس میں شک نہیں کہ 1947 میں ایران ان چند ممالک میں سر فہرست جس نے پاکستان کو تسلیم کیا، ہمارے رشتے صدیوں پر محیط ہیں، یہ ہے وہ تعلق جس کو آج ہم نے ترقی و خوشحالی اور عوام کی بہتری کے لیے استعمال کرنا ہے.

(جاری ہے)

پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی8 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب اورمشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ایران کے لوگ بہت خوبصورت ہیں، جناب صدر آج آپ بزرگ تہران سے اسلام آباد ٓتشریف لائے ہیں آپ فقہ قانون جیسے موضوعات پر کافی معلومات رکھتے ہیں، آپ کی قیادت میں ایران نے ترقی کی اور یہ موقع ہے کہ پاک ایران تعلقات کو بہتر کریں اور سرحدوں پر ترقی اور خوشحالی کے مینار قائم کریں، ہمیں یہ موقع ملا ہے کہ ہم اس دوستی کو ترقی اور خوشحالی کے سمندر میں بدل دیں.

انہوں نے کہا کہ آج ہم نے جو اقتصادی ترقی کے فیصلے کیے وہ منظر عام پر آجائیں گے، میں آپ کو ستائش پیش کرنا چاہتا ہوں کہ غزہ کے مسلمانوں پر جو پہاڑ توڑے جارہے ہیں تو آپ نے ایک مضبوط موقف اپنایا اور پاکستان اس سلسلے میں غزہ کے بھائی بہنوں کے ساتھ ہے، ایسا ظلم پہلے کبھی نہیں دیکھا کہ 34 ہزار مسلمان شہید کردیے گئے، بچے شہید کردے گئے اور آج بھی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور اقوام عالم خاموش ہے تو اسلامی ممالک کو مل کر ہر فورم پر اپنی بھرپور آواز اٹھانی چاہیے تا وقت کہ فلسطین میں جنگ ختم نہیں ہوجاتی.

وزیر اعظم نے بتایا کہ اس طرح کشمیر کی وادی ان کے خون سے سرخ ہوچکی ہے، میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے کشمیریوں کے آواز اٹھائی اور مجھے امید ہے کہ کشمیریوں کو ان کے حقوق ملیں گے. شہبازشریف نے کہا کہ آخر میں میں آپ کا اور آپ کے وقد کا شکرگزار ہوں کہ آپ اپنے دوسرے گھر کا دورہ فرما رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہمارے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے.

ایرانی صدر ابراہم رئیسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیر اعظم اور حکومت پاکستان کا پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور سب کو سلام کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین ہمارے لیے قابل احترام ہے، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کاخاتمہ ضروری ہے، غزہ کے عوام کی حمایت پرپاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، غزہ کے عوام کی نسل کشی ہورہی ہے، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کررہی، غزہ کے عوام کوایک دن ان کاحق اور انصاف مل جائے گا.

صدرابراہیم رئیسی نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ آج دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ تکلیف میں ہیں اور عالمی ادارے بشمول اقوام متحدہ جو انسانی حقوق کی حمایت کا اعلان کرتی ہیں نے یہ ثابت کردیا کہ وہ نا اہل ہیں، آج پاکستانی اور ایرانی اور باشعور دوسری قومیں اس آپریشن کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں ایرانی صدر نے بتایا کہ آج ہمارے برادر ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات صرف دو ہمسایہ ممالک کے ناطے تک محدود نہیں ہیں، ہمارے تعلقات تاریخی ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ایران اور پاکستان کی قوموں کے درمیان مشترکہ مذہبی رشتہ ہے اور کو کوئی نہیں توڑ سکتا.

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران میں بہت صلاحیت ہیں اور اور دو ملکوں کے درمیان ان ممکنہ صلاحیتوں کا تبادلہ دونوں ملکوں کے فائدے میں ہو گا، آج کی ملاقات میں ہم نے تجارتی، سیاسی اور ثقافتی ہر سطح پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا معززمہمان نے کہا کہ ہمارے دہشت گردی کے خلاف جنگ، منشیات کے خلاف جنگ سمیت بہت سے مشترکہ موقف ہیں جو ہمارے دونوں ممالک کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور میں بہت بہادری سے کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان علاقائی، دو طرفہ اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کی رسائی انسانی حقوق کے تعاون پر مبنی ہے.

ایرانی صدر نے کہا ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، ایرانی عوام نے غیر قانون پابندیوں کو موقع میں بدل دیا اور اس موقع سے انہوں نے ملک میں ترقی کی راہ ہموار کی. قبل ازیں تقریب میں پاکستان اور ایران کے درمیان سیکورٹی تعاون کے معاہدے کی دونوں فریقین نے توثیق کی، پاکستان اور ایران کے درمیان سول معاملات میں عدالتی معاونت کا معاہدہ بھی طے پاگیا اس کے علاوہ پاکستان اور ایران کے درمیان ویٹرنری اور جانوروں کی صحت کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ بھی طے ہوگیا، خصوصی اقتصادی زون کے قیام سے متعلق مشترکہ تعاون کے سمجھوتے پر بھی دستخط کیے گئے.

وزارت سمندر پار پاکستان، انسانی وسائل کی ترقی، ایرانی کوآپریٹو، وزارت سوشل ویلفیئر کے درمیان ایم اویوپر دستخط کیے گئے، فلم کے تبادلے کے لیے وزارت اطلاعات اور ایران کی وزارت ثقافت کے درمیان ایم او یو پر دستخط کیئے اس کے علاوہ پاکستان اسٹینڈرڈ کنٹرول اتھارٹی،ایران کی نیشنل اسٹینڈرڈآرگنائزیشن کےدرمیان مفاہمتی یاداشت اور باہمی قانونی تعاون کے لیے وزارت قانون و انصاف، ایران کی وزارت قانون میں مفاہمتی یاداشت پردستخط کیے گئے.