پیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیر صدارت آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس ، پینل آف چیئرمین کا اعلان

جمعہ 26 اپریل 2024 20:20

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2024ء) آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو سپیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں سپیکر چوہدری لطیف اکبر نے ممبران اسمبلی شاہ غلام قادر، صبیحہ صدیق اور سردارحسن ابراہیم پر مشتمل پینل آف چیئرمین کا اعلان کیا۔ اجلاس میں شہدائے تحریک آزادی کشمیر، شہدائے پاکستان، فلسطین کے شہدا، موئیاں کھکھیاں گڑھی دوپٹہ وین حادثہ، کوٹلی میں ایس ڈی ایم اے کی گاڑی حادثہ اورکہوٹہ مسافر میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر جاں بحق ہونے والے افراد، سپیکر چوہدری لطیف اکبر کی ہمشیرہ، نبیلہ ایوب کے سسر، سابق وزیر شازیہ اکبر کے والد سمیت جملہ فوت شدگان کیلئے وزیر حکومت راجہ محمد صدیق خان نے ایوان میں فاتحہ خوانی کروائی۔

(جاری ہے)

ایوان نے ممبران اسمبلی سردار عتیق احمد خان، سردار جاوید ایوب،عبدالماجد خان، ڈپٹی سپیکر چوہدری ریاض احمد، پیر مظہر سعید شاہ، نبیلہ ایوب، یاسر سلطان کی رخصت کی درخواستیں منظور کر لیں۔اجلاس میں وزیر قانون وپارلیمانی امور میاں عبدالوحید نے مسودہ قانون دی آزادجموں وکشمیر ایکسپلوزیو ایکٹ 2024ایوان میں پیش کیا جسے ایوان نے سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کر دیا ۔

اجلاس میں لوہار گلی لینڈ سلائیڈنگ کے حوالے سے تحریک التواء پیش کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد نے کہاکہ لوہار گلی کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے مسئلے سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے ٹنل کی منظوری دی تھی اور فنڈز بھی مختص کیے تھے جن کو بعد میں کوہالہ روڈ کیلئے شفٹ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ اس اہم مسئلہ کے حل کیلئے حکومت فوری اقدامات اٹھائے، یہ شاہراہ خطے کی لائف لائن کی حیثیت رکھتی ہے۔

لوہار گلی لینڈ سلائیڈنگ کے معاملے کو حل کرنے کیلئے ٹنل کے علاوہ بھی کوئی راستہ نکلتا ہے تو وہ بھی ضرور کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو مبارکباد دیتاہوں کہ رٹھوعہ ہریام پل جیس سک منصوبے کی تکمیل کیلئے اقدامات اٹھائے، اب لوہارگلی لینڈ سلائیڈکے معاملے پر بھی فوری ایکشن ضروری ہے۔ تحریک التواپر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مواصلات چوہدری اظہر صادق نے کہاکہ لوہارگلی لینڈ سلائیڈوالی جگہ پر ہمہ وقت محکمہ شاہرات کا عملہ اور مشینری موجود ہے تاہم بارشوں میں زمین نیچے سے سرکتی ہے جس کی وجہ سے بارش کے دوران راستہ کھول کر گاڑیاں گزارنا بڑارسک ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ لوہار گلی لینڈ سلائیڈ کی جگہ پر ٹنل سعودی فنڈسے منظور ہوا تھا تاہم اگر پی ٹی آئی کی اس وقت کی وفاقی حکومت نے کوئی منظوری دی ہے یا فنڈز مختص کیے ہیں تو اپوزیشن لیڈر ہمارے نوٹس میں ضرورلائیں، اس لینڈ سلائیڈ کا معاملہ گزشتہ دنوں بھی وفاقی حکومت سے اٹھایاگیا ہے جبکہ دوبارہ بھی ٹیک اپ کیاجارہا ہے۔اجلاس میں قائدحزب اختلاف خواجہ فاروق احمد نے توجہ دلاو نوٹس پیش کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ تین ماہ سے حلقہ نمبر تین مظفرآباد کی معلمین و معلمات کی خالی آسامیوں پر دیگر حلقہ جات سے لوگوں کو ٹرانسفر کر کے تعینات کیاجارہا ہے جس پر وزیر تعلیم سکولز دیوان علی خان چغتائی نے کہاکہ این ٹی ایس کی جانب سے جاری کردہ اشتہار میں حلقہ نمبر03 کی 32 آسامیاں مشتہر کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے معاملہ معزز عدالت میں بھی زیرکارہے، جو ٹرانسفر قاعدے قانون کے مطابق نہیں ہوگی اسے منسوخ کیاجائیگا۔اجلاس میں سپیکر چوہدری لطیف اکبر نے رولنگ دیتے ہوئے وزیر قانون و پارلیمانی امور کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں صحافیوں کے احتجاج کے معاملے کے بارے میں تحقیق کر کے ایوان میں رپورٹ پیش کی جائے۔وزیر قانون وپارلیمانی امور میاں عبدالوحید نے کہاکہ حکومت صحافیوں کے ساتھ مل بیٹھ کر تمام معاملات حل کریگی۔

سپیکر آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر کی زیر صدارت اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن لیڈرخواجہ فاروق احمد کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر صنعت و تجارت راجہ محمد صدیق نے کہا کہسمال انڈسٹریل اسٹیٹ میرپور869کنال، نیو اندسٹریل ایریامیرپور6195.17کنال،منی انڈسٹریل اسٹیٹ مظفر آباد 103.5کنال،منی انڈسٹریل اسٹیٹ راولاکوٹ 127.9کنال ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سمال انڈسٹریاسٹیٹ میرپور میں 59کارخانہ جات پیداواری صلاحیت میں ہیں،نیو انڈسٹریل ایریا میرپور میں 50کارخانہ جات پیداواری صلاحیت میں ہیں، منی انڈسٹریل اسٹیٹ مظفر آباد میں 25کارخانہ جات پیداواری صلاحیت میں ہیں،منی انڈسٹریل اسٹیٹ راولا کوٹ میں 19کارخانہ جات پیداواری صلاحیت میں ہیں۔پلاٹس صرف صنعتی مقاصد کیلئے الاٹ ہوئے ہیں اور صنعتی مقاصد کیلئے ہی استعمال ہو رہے ہیں۔

سمال انڈسٹریل اسٹیٹ میرپور238 پلاٹس،نیو اندسٹریل ایریا میرپور277 پلاٹس،منی انڈسٹریل اسٹیٹ مظفرآباد 57 پلاٹس،منی انڈسٹریل اسٹیٹ راولاکوٹ57 پلاٹس ہیں۔محکمہ صنعت وتجارت کی جانب سے کسی الاٹی کو صنعتی پلاٹ پر مکان تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔انہوں نے کہاکہ راولاکوٹ ، میرپور اورمظفرآبادمیں انڈسٹریل اسٹیٹ کیلئے جو جگہیں الاٹ کی گئی ہین وہ اسی مقصد کیلئے ہی استعمال ہورہی ہیں اور کسی جگہ پر کوئی رہائشی مکان نہیں بنا۔