بلوچستان کے سرکاری سکولوں ،ہسپتالوں کی حالت زار مخدوش ،انتہائی توجہ طلب ہے،سینیٹر محمد عبدالقادر

ہفتہ 27 اپریل 2024 23:16

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2024ء) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ ملک بھر خصوصاً بلوچستان کے سرکاری سکولوں اور ہسپتالوں کی حالت زار مخدوش ہونے کی وجہ سے انتہائی توجہ طلب ہے خصوصاً بلوچستان کے سرکاری سکول اور ہسپتال بنیادی سہولیات سے محروم ہیںبیشتر سرکاری سکولوں میں بچوں کے لئے موسم کی شدت کے اعتبار سے کسی قسم کی سہولیات مہیا نہیں کی گئی ہیںیہاں تک کہ گرم موسم میں بچوں کے لئے پینے کے صاف پانی،کلاس رومز میں پنکھوں اور فرنیچر کا انتظام بھی نہیں کیا گیا 90 فیصد سکولوں میں کسی بھی ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بچوں اور اساتذہ کے لیے ڈسپنسری تک موجود نہیںہے ۔

(جاری ہے)

یہاںجاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمدعبدالقادر نے کہا کہ کئی سرکاری سکولوں میں بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کی بجائے بکریاں اور گائے، بھینسیں باندھی جا رہی ہیں ایسے سینکڑوں سکول ہیں جن کی عمارتیں انتہائی مخدوش حالت میں ہیں کسی بھی وقت کسی سرکاری سکول کی عمارت منہدم ہونے سے معصوم جانوں کا ضیاع ہو سکتا ہے عوام کی جان و مال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے لئے سرکاری سطح پر تمام تر سہولیات کا انتظام کریںغریب اور محروم لوگوں کو بھی اعلی معیار کی تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح صوبہ بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج معالجے کے لئے جدید سہولیات فراہم نہیں کی گئیں صوبائی حکومت کی طرف سے صورتحال کا فوری ادراک کرنا اس کے فرائض منصبی میں شامل ہے تاہم سرکاری اسپتالوں کے معاملات سے چشم پوشی مجرمانہ غفلت ہے جو دور دراز اضلاع اور تحصیلوں میں عموماً دیکھنے کو ملتی ہے یہ معاملہ یہیں ختم نہیں ہوجانا چاہئے، صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں کی مکمل جانچ پڑتال ذمہ دار انہ طریقے سے کروائی جانی چاہئے اور کوتاہی کے ذمہ داروں کے خلاف ضابطے کی کارروائی عمل میں لائی جانی ضروری ہے بلوچستان کی صوبائی حکومت نے حال ہی میں آئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن صوبے بھر کے ہسپتالوں میں غریب مریضوں کو دوائیاں تک فراہم نہیں کی جاتیںہسپتالوں میں جدید مشینری, لیبارٹریاں اور ادویات موجود نہیں۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں وہ لوگ علاج کے لئے جاتے ہیں جو پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کروانے کی سکت نہیں رکھتے اسی طرح سرکاری سکولوں میں جو بچے پڑھتے ہیں انکے والدین انہیں پرائیویٹ سکولوں میں پڑھانے کی سکت نہیں رکھتے ایسے میں حکومتیں بھی ان غریبوں کو انسان نہیں سمجھتیں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو فوری طور پر ملک بھر کے سرکاری ہسپتالوں اور سکولوں کی حالت زار کو بہتر بنانا ہوگا سرکاری سکولوں اور سرکاری ہسپتالوں کی مخدوش عمارتوں کو خالی کرانے کے بعد انہیں استعمال کے قابل بنانے کی ضرورت ہے سرکاری سکولوں اور سرکاری ہسپتالوں کے واش رومز بھی سہولتوں سے محروم ہیں صفائی نصف ایمان ہے لیکن ان سرکاری سکولوں اور ہسپتالوں میں صفائی ستھرائی کا سرے سے خیال نہیں رکھا جاتا۔