سود اللہ اور اس کے رسول کے خلاف اعلان جنگ ہے، مفتی شیخ سفیان

پاکستان میں وفاقی شرعی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دسمبر 2027 تک تمام کمرشل بینکوں کو اسلامی بینکنگ سسٹم میں تبدیل ہونا ہے،شرعی اسکالر فیصل بینک

اتوار 28 اپریل 2024 22:25

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2024ء) مفتی شیخ سفیان، شرعی اسکالر فیصل بینک حیدرآباد نے کہا ہے کہ سود اللہ اور اس کے رسول کے خلاف اعلان جنگ ہے، اِس لئے پاکستان میں وفاقی شرعی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دسمبر 2027 تک تمام کمرشل بینکوں کو اسلامی بینکنگ سسٹم میں تبدیل ہونا ہے۔وہ حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری سیکریٹریٹ میں تاجروں کے لئے اسلامک بینکنگ نظام پر منعقد کئے گئے سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

مفتی شیخ سفیان نے کہا کہ احادیث کی روشنی میں بینکنگ کا تصور ثابت ہوتا ہے اور پاکستان میں بینکنگ سیکٹر تیزی سے اسلامی بینکنگ کی طرف جا رہے ہیں۔ اِس سلسلے میں رواں مالی سال میں بھی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس 1000 بینکوں کی برانچز کی اسلامی بینکنگ سسٹم میں تبدیل ہونے کی درخواستیں موجود ہیں۔

(جاری ہے)

اسلامک بینکنگ سسٹم جائز اور ناجائز کام کی نشاندھی کرتا ہے۔

اسلامک بینک نفع اور نقصان کی شراکت کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔ اس میں اگر کاروباری شخص کو نقصان ہوتا ہے تو ایسی صورت میں بینک فنانس کے مختلف طریقوں یعنی اس میں مرابحہ، سلماور استثنا کے معاہدوں کے تحت فنڈز کی تقسیم کے وقت اشیا اور خدمات کے تبادلے کے حوالے سے معاہدہ کی تکمیل لازمی عمل ہے۔ مضاربہ اور مشارکہ کے استعمال کی بنیاد پر ان کے نقصانات میں حصہ دار ہوتا ہے، مفتی شیخ سفیان نے کہا کہ اسلامی بینکاری (اسلامک بینکنگ) میں تجارتی سرگرمیوں کو استعمال کرتے ہوئے معاشی نظام کے حقیقی شعبہ جات کے ساتھ تعلق قائم کیا جا تا ہے۔

چونکہ اس میں رقم اصل سرمایہ جات سے منسلک ہو جاتی ہے اسی لیے یہ معاشی ترقی میں براہِ راست اپنا کردار ادا کرتی ہے۔صدر چیمبر فاروق شیخانی نے اپنے استقبالیہ میں کہا کہ بحیثیت مسلمان سود سے پاک تجارت کرنا ہم سب کا فرض ہے اور اِس پر کوئی دو رائے نہیں ہے۔ اسلامی بینکنگ نظام کو مکمل طور پر فعال کرنے کی ڈیڈ لائن تو وفاقی شرعی کورٹ نے دی ہے لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور تمام اسلامک و کمرشل بینکوں کی جانب سے اس کے لائحہ عمل پر تیزی سے کام ہوتا نظر نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ اسلامک بینکوں کے اسٹاف کو اسلامی بینکنگ نظام کے قواعد و ضوابط پر ٹریننگ کی اشد ضرورت ہے، کیونکہ اکثر و بیشتر بینک کا اسٹاف ہی تاجروں، صنعتکاروں اور عام شہریوں کو اسلامی بینکنگ نظام کو سمجھانے میں ناکام نظر آتا ہے۔ اِس کے ساتھ اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کے لیے اسلامی بینک کو پرسنل فنانس کے ساتھ چھوٹے کاروباری لون کی اسکیم متعارف کروانی ہوں گی، فاروق شیخانی نے کہا کہ اسلامی بینکنگ نظام کی اقسام اسلامی مالی تشکیلات کو تاجر و عوام کو آسان لفظوں میں سمجھانے کے لیے بینکوں کو عوامی سطح پر سیمینار منعقد کرنے چاہیئے۔

اسسٹنٹ چیف مینیجر اسٹیٹ بینک حیدرآباد سید غلام علی شاہ نے کہا کہ دنیا کے 70 ممالک میں 520 اسلامک بینک موجود ہیں۔ پاکستان میں کونسل آف اسلامک آئیڈیا لوجی نے 1980 سے کام شروع کیا اور سن 2000 سے اِس پر تیزی سے کام کیا گیا۔ پاکستان میں 6 مکمل اسلامی بینک اور 16 بینکوں کی اسلامک ونڈوز موجود ہیں۔اسٹیٹ بینک حیدرآباد کے قائم مقام چیف منیجر محمد اظہار نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا عظم ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسل کو پاکستان میں مکمل اسلامی بینکنگ نظام دیں۔

اِس سلسلے میں نا صرف کاروباری اداروں کے ساتھ سیمینار منعقد کیے جارہے ہیں بلکہ حکومت کی مدد سے اب کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھی اسلامی بینکنگ نظام کو کورس میں شامل کیا جا رہا ہے اور اِس پر سیمینار بھی منعقد کئے جا رہے ہیں۔اسلامی بینکنگ کے حوالے سے سینئر نائب صدر ڈاکٹر محمد اسماعیل فاروق نامی، شان سہگل، وسیم احمد قریشی، کاشف شیخ، شاہد قائم خانی، پرویز فہیم نوروالا و دیگر نے بھی سوالات کئے، اِس موقع پر نائب صدر محمد یاسین خلجی، سابق صدور دولت رام لوہانہ، محمد اکرم انصاری، ارکان ایگزیکٹیو کمیٹی، کنونیئرز سب کمیٹیز اور جنرل باڈی کے ممبران موجود تھے۔