حیدرآباد پریس کلب پر مختلف افراد نے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے

پیر 29 اپریل 2024 23:37

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2024ء) حیدرآباد پریس کلب پر مختلف افراد نے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کئے۔قاسم آباد کے رہائشی شعیب احمد بھٹو نے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں پڑھا لکھا ہوں، بے روزگار ہوں، میں نے ہر جگہ کوشش کی، لیکن مجھے نوکری نہیں دی گئی۔ انہوں نے ارباب اختیارات سے اپیل کی کہ وہ اسے ایک ہی گریڈ میں نوکری دے کر کے بے روز گاری سے بچائیں۔

2016 ء میں محکمہ پولیس سے برطرف کیے گئے حیدرآباد کے برطرف اہلکاروں نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں 2014 میں نوکری ملی تھی لیکن دو سال گزرنے کے بعد انہیں نوکری سے نکال دیا گیا جس کے بعد اب تک بحال نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے آئی جی سندھ پولیس ڈی آئی جی حیدرآباد سمیت دیگرحکام سے مطالبہ کیا کہ انہیں نوکریوں پر بحال کیا جائے اور بچوں کو روزگار دیا جائے۔

ٹنڈو جام کے علاقہ امام بخش پسیو کے رہائشیوں نے پولیس کی جانب سے گرفتار کر کے لاپتہ کیے جانے والے دو نوجوانوں کی آزادی کے لئے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے نوجوانوں کے ورثاء سکینہ،روبینہ اورسانو ںپسیو کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے دو افراد وڈل پسیو اور ہمارے رشتہ دارحمیر پسیو گذشتہ جمعہ کے روز عدالت میں حاضری کے لئے گئے تھے اور عدالت سے نکلنے کے بعد دونوں نوجوانوں کو سی آئی اے اور ٹنڈو جام پولیس گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئے جن کی اب تک گرفتاری ظاہر نہیں کی گئی ہے اور انہیں لاپتہ کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار افراد بے گناہ ہیں اور انہیں بنا جواز گرفتار کیا گیا ہے جبکہ پولیس دونوں نوجوانوں کی آزادی کے لئے لاکھوں روپے رشوت طلب کر رہی ہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ پولیس دونوں گرفتار نوجوانوں کو جعلی مقابلہ میں نقصان نہ پہنچا دے۔ انہوں نے آئی جی سندھ پولیس، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی حیدرآباد سے اپیل کی کہ پولیس کی جانب سے گرفتار کر کے لاپتہ کئے گئے وڈل پسیو اورحمیر پسیو کو فوری آزاد کرکے تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے۔