سعودی عرب کی خلائی ایجنسی اور ورلڈ اکنامک فارم کے درمیان مرکز برائے خلائی مستقبل کے معاہدے پر دستخط

سعودی خلائی مارکیٹ میں سیٹلائٹ مواصلات کے علاوہ مینوفیکچرنگ، ارتھ آبزرویشن اور زمینی شعبے کی خدمات کے مواقع موجود ہیں،عرب میڈیا

منگل 30 اپریل 2024 13:48

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2024ء) سعودی عرب کی خلائی ایجنسی اور ورلڈ اکنامک فورم نے مرکز خلائی مستقبل کے قیام کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق اس معاہدے سے واضح ہو رہا ہے کہ سلامتی، صحت، تعلیم اور اختراعات کے شعبوں کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اب خلائی شعبہ میں امکانات اور موجود مواقع کی وسعت سے فائدہ اٹھانے میں دلچسپی لے رہا ہے۔

سعودی عرب کے حالیہ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق خلائی مارکیٹ کا حجم 2022 میں تقریبا 400 ملین ڈالر ہے۔سعودی خلائی مارکیٹ میں سیٹلائٹ مواصلات کے علاوہ مینوفیکچرنگ، ارتھ آبزرویشن اور زمینی شعبے کی خدمات کے مواقع موجود ہیں۔ حال ہی میں سعودی عرب میں قائم مرکز سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ ان سیٹلائٹس کو لانچ کرنے کے لیے خدمات فراہم کرے گا۔

(جاری ہے)

یہ مرکز خلائی سائنس اور ایکسپلوریشن کے ساتھ ساتھ موسمیاتی اور آب و ہوا کی خدمات میں حصہ لے گا۔ ساتھ ہی خلائی ملبے کے مسئلے کا مقابلہ کرنے کے ابھرتے ہوئے شعبوں کے متعلق بھی سیکھے گا۔عالمی اقتصادی فورم نے توقع ظاہر کی ہے کہ خلائی معیشت کا حجم سال 2035 تک بڑھ کر 1.8 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ یہ ایسے وقت میں ہوگا جب دنیا مواصلات اور نقل و حرکت کی ٹیکنالوجیز پر تیزی سے انحصار کرتی جا رہی ہے ۔

ورلڈ اکنامک فورم نے میک کینسی اینڈ کمپنی فانڈیشن کے تعاون سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ معاملہ صرف راکٹ سائنسسے زیادہ ہے۔ خلائی معیشت موسم کی پیشن گوئی سے لے کر کھانے یا خریداریوں کی ہوم ڈیلیوری کے ساتھ ساتھ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز سمیت ہر چیز میں اپنا بڑھتا ہوا کردار ادا کر رہی ہے۔واضح رہیسعودی سیٹلائٹ ایس جی ایس ونمتعدد جدید سیٹلائٹ کمیونیکیشن سیکٹر میں خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس میں براڈ بینڈ کمیونیکیشن اور محفوظ فوجی مواصلات شامل ہیں۔ پائیدار ترقی کے مختلف شعبوں میں استعمال کے لیے دور دراز علاقوں اور آفات سے متاثرہ علاقوں کو مواصلات فراہم کرتا ہے۔