خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے او آئی سی سی آئی کاچھٹے ویمن امپاورمنٹ ایوارڈز کا انعقاد

منگل 30 اپریل 2024 22:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اپریل2024ء) کاروبار اور انٹرپنیورشپ کے شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھانے اورسازگارماحول کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے اوآئی سی سی آئی نے چھٹے ویمن امپاورمنٹ ایوارڈز کا انعقاد کیا۔اوآئی سی سی آئی کے200سے زائد ممبران خواتین کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں تاکہ ملک میں اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کیلئے سازگارماحول پیدا کیا جاسکے۔

اس موقع پر اوآئی سی سی آئی کے نائب صدر ریحان شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خواتین ، کاروبار اور قانون کے عالمی بینک کے انڈیکس میں مسلسل 2سالوں سے 58.8کے سکور کے ساتھ پاکستان کی درجہ بندی مایوس کُن طوپر کم ہے ۔ اس پس منظر میں خواتین کو بااختیار بنانا صرف اخلاقی ضرورت نہیں بلکہ یہ معاشی ضرورت بھی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اقتصادی اور سماجی ترقی میں خواتین کے کردارکو اجاگر کرتے ہوئے خواتین کی تعلیم،صحت کی دیکھ بھال اور اقتصادی مواقعوں میں سرمایہ کاری پر نمایاں منافع پر زوردیا۔

چھٹے او آئی سی سی آئی ویمن امپاورمنٹ ایوارڈزمیں 3 کمپنیوں نے تمام کیٹیگریز میں پہلی3 پوزیشنوں پر کامیابی حاصل کی۔پراکٹراینڈ گیمبل پاکستان نے پہلی پوزیشن حاصل کی اوراوآئی سی سی آئی ویمن امپاورمنٹ ایوارڈکی چیمپین قرار پائی جبکہ نیسلے پاکستان اور یونی لیور پاکستان بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہی۔ واضح رہے کہ ایک آزاد جیوری نے مختلف پہلوئوں سے کمپنیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور مجموعی طور پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کمپنیوں کو دیگر تمام کیٹگریز میں ایوارڈ سے نوازا۔

اس موقع پر ایوارڈز کے دائرہ کارکو آرگنائزیشن سے آگے بڑھاتے ہوئے یونی لیور کی گلوبل ای وی پی بیورجز شازیہ سیّد کو ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آئیکونک کارپوریٹ ویمن لیڈرز ایوارڈز سے نوازاگیا۔ اس موقع پر مہمانِ خصوصی سابق نگران وزیرِ خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے اپنے خطاب میں خواتین کو مالیات اور تعلیم تک رسائی فراہم کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زوردیا کہ خواتین کیلئے زندگی کے تمام شعبوں میں سبقت حاصل کرنے کیلئے یہ بنیادی مواقع ہیں۔

تقریب میں پاکستانی معیشت میں خواتین کی شمولیت میں اضافہ کے عنوان سے ہینڈ بُک کا اجرا کیا گیا کہ یہ ایک جامع پلیٹ فارم ہے ۔ یہ پالیسی پیپر کلیدی موضوعات پر مشتمل ہے جس میں صنفی مساوات اورمساوی مواقعوں کو فروغ دینے، صنفی تنخواہ کے فرق کو دورکرنا، ملازمت کی جگہ کی حفاظت کو یقینی بنانا،خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنا، اقتصادی شمولیت کو فروغ دینا، ورک لائف میں توازن کو سپورٹ کرنے سمیت خواتین کو بااختیار بنانے کے اہم پہلوئوں کی اہمیت پر زوردیا گیا ہے۔

تقریب میں او آئی سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے رکن اینڈریو بیلی نے ہینڈ بک کا اجرا کرتے ہوئے پاکستان کے مساوی اور خوشحال معاشرے کے وژن کو کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ہینڈ بک کی سفارشات پر عمل درآمد پر زور دیا۔تقریب کے اختتام پر او آئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹو اور سیکرٹری جنرل ایم عبد العلیم نے کہاکہ خواتین کو بااختیار بنانا او آئی سی سی آئی ممبران کیلئے سنگِ بنیاد رہا ہے جس کی نمائندگی او آئی سی سی آئی ویمن کرتی ہے اور معیشت میں خواتین کی شمولیت کو بڑھانے کیلئے ہمار ا اہم اقدام ہے۔

تقریب میں نہ صرف مجموعی کارپوریٹ کمپنیوں کی کاوشوں کو تسلیم کیا گیا بلکہ خصوصی کیٹگری کے ایوارڈ یافتہ افراد کی کاوشوں کو بھی سراہاگیا۔خصوصی پذیرائی ایوارڈ مختلف کیٹگریز میں دیا گیاجس میں پیپسی نے خواتین کو بااختیار بنانے کے عزم کاایوارڈ،ٹوٹل پارکونے لیڈرشپ اور اسٹریٹجی ایوارڈ ،اینگرو کارپوریشن نے خواتین کیلئے کام کی جگہ کیلئے سازگار ماحول کاایوارڈ ، شیل پاکستان نے ورک لائف بیلنس اور انٹگریشن ایوارڈ، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک نے ویمن لیڈرز ڈیولپمنٹ ایوارڈ،جازنے خواتین کو بااختیار بنانے میں قابلِ ذکر ترقی کاایوارڈ اور شیورون پاکستان لبریکنٹس لمیٹڈنے سمال انٹرپرائز چیمپین کا ایوارڈحاصل کیا ۔

پاکستان صنفی مساوات اور خواتین کی معاشی شمولیت کی جانب سفر جاری رکھے ہوئے ہے ،خواتین کو بااختیار بنانے کے چھٹے ایوارڈز جیسی تقریبات ان سفر کی رفتار کو تیز کرنے، مثالی عمل، سب کیلئے مساوی اور خوشحال مستقبل کو فروغ دیتی ہیں۔ او آئی سی سی آئی پاکستان میں بڑے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی اجتماعی آواز ہے۔ 30سے زائد ممالک کے او آئی سی سی آئی کے 200سے زائد اراکین معیشت کے 14مختلف شعبوں میں موجود ہیںاور پاکستان کے مجموعی ٹیکس ریوینیو میں ایک تہائی سے زائد حصہ ڈالتے ہیں۔

اس کے علاوہ ٹیکنالوجی اور ہنر کی منتقلی اور عوام کی ایک بڑی تعداد کو روزگار فراہم کرنے میں سہولت فراہم کررہے ہیں۔ او آئی سی سی آئی کے ایک تہائی ممبران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ ہیں اور کئی ممبران گلوبل فارچون 500کمپنیوں میں شامل ہیں۔ اپنے کاروباری آپریشنز کے علاوہ او آائی سی سی آئی کے اراکین اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے سی ایس آر کی مختلف سرگرمیوں میں اہم شراکت دار ہیںجن سے پسماندہ کمیونیٹیز کے 46ملین افرادمستفید ہوتے ہیں۔