امریکی کانگریس کے ارکان کی اسرائیلی وزیر اعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کو سنگین نتائج دھمکی

بدھ 1 مئی 2024 13:12

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 مئی2024ء) امریکی کانگریس میں حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ارکان نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی )کو دھمکی دی ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف مبینہ جنگی جرائم کے ارتکاب پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتار ی جاری کرنے پر اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق ریپبلکن اور ڈیموکریٹ امریکی ارکان کانگرس نے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ اگربین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی)فلسطینیوں کے خلاف مبینہ جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہوں اور دیگر رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتی ہےتو اس کے خلاف جوابی کارروائی کی جائے۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس کے مطابق دی ہیگ میں قائم ٹربیونل جلد ہی اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی حکام کی گرفتاریوں کے وارنٹ جاری کرنے والا ہے، اس پر امریکی کانگریس کے اراکین نے ایسے بیانات جاری کیے ہیں جن میں ایسے کسی بھی اقدام کے سنگین نتائج سے خبر دار کیا گیاہے۔

کیلیفورنیا سے امریکی رکن کانگرس بریڈ شرمین ان لوگوں میں شامل ہیں جو اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ امریکی حکومت اسرائیلی رہنماؤں کو گرفتار کرنے کی کسی بھی کوشش کا بدلہ لےگی۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی رہنماؤں کے وارنٹ پر غور کا مقصد آئی سی سی کی طرف سے محض اپنی ساکھ کا دفاع ہے، اس طرح کے اقدام سے ٹربیونل ایک کینگرو کورٹ بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ صدر جو بائیڈن کو آئی سی سی کے اس ممکنہ اقدام کی مذمت کرنی چاہیے اور انہیں علم ہے کہ امریکی کانگریس آئی سی سی کے ایسے مضحکہ خیز فیصلے کے خلاف ضرور ردعمل دے گی۔اسرائیلی وزیر اعظم اور دیگر حکام کے خلاف ممکنہ وارنٹ گرفتاری 2014 میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کے مبینہ مظالم کی آئی سی سی کی جانب سے کی گئی تحقیقات سے منسلک ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نےآئی سی سی سے کہا ہے کہ وہ اپنے یا ان کی حکومت کے دیگر عہدیداروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی کوشش نہ کرے۔اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف 2014 میں ایک ماہ طویل جنگ لڑی تھی ۔ اسرائیل کی غزہ میں تازہ ترین فوجی کارروائی کے دوران بھی اب تک 34 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے)نے جنوری میں ایک فیصلہ جاری کیا تھا جس میں قرار دیا گیا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ میں نسل کشی کی کارروائیاں کی ہیں۔

نیویارک سے رکن کانگرس رچی ٹوریس نے کہا کہ اسرائیلیوں کے لیے وارنٹ جاری کرنے پر کانگریس اور صدر جو بائیڈن دونوں کو آئی سی سی کو سخت نتائج کے ساتھ جواب دینا چاہیے۔نیویارک سے رکن کانگرس ایلیس سٹیفانیک نے کہا کہ آئی سی سی وحشیانہ دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کے لیے مشرق وسطیٰ کی واحد جمہوریت کو سزا دینے کی کوشش کررہی ہے۔ پنسلوانیا سے سینیٹر جان فیٹرمین نے کہا کہ اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ چلانے کی کوشش آئی سی سی کی عدالتی اور اخلاقی حیثیت کے لیے ایک خطرناک دھچکا ہو گا اس لئے صدر جو بائیڈن سے آئی سی سی کو ایسے کسی اقدام سے روکنے کے لئے مداخلت کریں۔

امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر مائیک جانسن نے اصرار کیا کہ آئی سی سی کا اسرائیل پر کوئی دائرہ اختیار نہیں ۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم اور دیگر حکام کے ممکنہ وارنٹ گرفتاری کو بے بنیاد اور ناجائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ امریکی قومی سلامتی کو نقصان پہنچائیں گے۔اگرچہ اسرائیل روم کے اس قانون کا فریق نہیں جس معاہدے کے تحت آئی سی سی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا اس کے باوجو گرفتاری کے وارنٹ اسرائیلی رہنماؤں کو عدالت کے اختیار کو تسلیم کرنے والے 124 ممالک میں سے کسی کا سفر کرنے سے روک سکتے ہیں۔