گندم خریداری پر معاملات طے نہ ہوسکے، کسانوں کا پنجاب کے تمام اضلاع میں احتجاج کا اعلان

جمعرات سے احتجاج شروع کرنے کی تیاریاں، کسان اپنے مویشیوں کے ساتھ گندم سڑکوں پر رکھ کر احتجاج کریں گے

muhammad ali محمد علی بدھ 1 مئی 2024 19:56

گندم خریداری پر معاملات طے نہ ہوسکے، کسانوں کا پنجاب کے تمام اضلاع ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 مئی2024ء) گندم خریداری پر معاملات طے نہ ہوسکے، کسانوں کا پنجاب کے تمام اضلاع میں احتجاج کا اعلان، جمعرات سے احتجاج شروع کرنے کی تیاریاں، کسان اپنے مویشیوں کے ساتھ گندم سڑکوں پر رکھ کر احتجاج کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت اور کسانوں کے درمیان گندم کی خریداری پر معاملات طے نہ پا سکے۔پاکستان کسان اتحاد کیا کہنا ہے کہ حکومت کی بے حسی کے خلاف جمعرات سے تمام اضلاع میں مظاہرے ہوں گے،کسان اپنے مویشیوں کے ساتھ گندم سڑکوں پر رکھ کر احتجاج کریں گے۔

کسان اتحاد کے رہنمائوں نے کہا کہ کسانوں کو مارکیٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف کی ہدایت پر گندم اسکینڈل کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

میڈیا کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی نے نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی کھلی چھوٹ دینے سے متعلق وزیراعظم آفس کو بریفنگ دی، وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی نے وزارت تجارت اور ٹی سی پی کی تجاویز کو نظر انداز کیا۔

نگران دور میں وزارت خزانہ کی سفارش پر نجی شعبے کو مقررہ حد کی بجائے کھلی چھوٹ دی گئی ، گندم کے درآمد کنندگان کو کسٹم ڈیوٹی اور جی ایس ٹی کی چھوٹ بھی دی گئی۔ منظم منصوبے کے تحت اضافی گندم درآمد ہوئی جس سے 300 ارب روپے سے زائد کا نقصا ن ہوا۔ پاسکو اور صوبائی محکمے مطلوبہ ہدف 7.80 ملین ٹن کی بجائے5.87 ملین ٹن گندم خرید سکے۔ نگران کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی نے سمری ارسال کی۔

گزشتہ سال 28.28 ملین ٹن گندم پیدا ہوئی جبکہ 2.45 ملین ٹن درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم کمیٹی بناکر ذمہ دران کا تعین کریں گے اور ان کے خلاف کاروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔ نیوزایجنسی کے مطابق نگران دور حکومت میں 35 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد گندم درآمد کی تحقیقاتی رپورٹ آئندہ ہفتے وزیر اعظم کو پیش کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کی ہدایت پر قائم کی گئی تین ممبران پر مشتمل اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی نے ابتدائی طورپر دو اجلاس منعقد کئے تاہم ان اجلاسوں میں کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکا ،کمیٹی آئندہ دو تین دن میں مزید حقائق کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دے گی، کمیٹی کی سربراہی ممبرت فیڈرل پبلک سروس کمیشن محمد مشتاق احمد نے کی جبکہ دیگر ممبران میں سیکرٹری پاور ڈویژن راشد محود لنگڑیال اور شکیل احمد منگنیجو شامل ہیں، کمیٹی بنیادی طور پر نگران دور حکومت میں 35 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد گندم درآمد کی تحقیقات کرے گی۔