ملک میں خوراک کا ضائع ہونا باعث تشویش ہے، وائس چانسلر سندھ زرعی یونیورسٹی

جمعرات 2 مئی 2024 20:30

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مئی2024ء) سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا ہے کہ ملک میں خوراک کا ضائع ہونا باعث تشویش ہے، جس سے خوراک کا تحفظ بڑا چیلنج بن چکا ہے، نوجوان گھروں، ہوٹلز اور شادی ہالوں میں ضائع ہونے والی خوراک کو تحفظ اور کفایت شعاری کیلئے معاشرے میں اصلاح اور آگہی کا کام سرانجام دیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے انسٹیٹیوٹ آف فوڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن(ایف اے او) کے مشترکہ تعاون سے’’خوراک کے ضیاع سے انکار کریں‘‘ کے زیر عنوان تربیتی پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وائس چانسلر نے کہا کہ ملک میں 17 فیصد خوراک ضائع ہو رہی ہے، جس میں اگر ہم 10 فیصد کمی میں کامیاب ہوگئے تو گندم کی کمی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی نمائندہ اینی کلروی شیریری نے کہا کہ ایف اے او دنیا میں بھوک اور خوراک کے تحفظ پر سنجیدگی سے کام کر رہا ہے، پاکستان اور خاص طور پر سندھ میں ان کے آفس اور ٹیم کسانوں کی ترقی، زراعت اور خوراک کی بہتری پر سندھ زرعی یونیورسٹی سمیت مختلف اداروں کے ساتھ ملکر نچلی سطح تک اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔آئی ایف ایس ٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اعجاز حسین سومرو نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ تقریباً 36 ملین ٹن خوراک ضائع ہوتی ہے جوکہ ایک تشویشناک شمار ہے ، جو ملک میں پیدا شدہ کل خوراک کے تقریباً 40 فیصد کے برابر ہوتا ہے، اس کا سبب بڑا لوگوں میں آگاہی کا فقدان اور تعلیم کی کمی ہے۔

ڈاکٹر تحسین فاطمہ میانو نے بتایا کہ اس تربیت میں 70 طلبہ و طالبات نے حصہ لیا جوکہ اپنے دوسرے ساتھی طلبہ اور اپنے علاقوں میں نہ صرف خوراک کے ضیاع کے بارے میں آگاہی میں حصہ لینگے بلکہ اس مہم سے سماج میں خوراک کے حوالے سے احساس ذمہ داری کو فروغ دینگے۔اس موقع پر ڈین ڈاکٹر عنایت اللہ راجپر، ڈین ڈاکٹر منظور علی ابڑو، ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔