الیاس بلور نے شرح سود کو 22فیصدکی بلند ترین سطح پربرقرار رکھنے کو کاروبار و صنعتی ترقی کیلئے نقصان دہ قرار دے دیا

حکومت شرح سود کو 12فیصد تک لائے، بزنس کمیونٹی کیلئے 25 فیصدپر قرضوں کی ادائیگی کسی صورت ممکن نہیں ہے، لیڈربزنس مین فورم

ہفتہ 4 مئی 2024 21:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مئی2024ء) بزنس مین فورم کے لیڈر سینیٹر الیاس احمد بلورنے حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو 22فیصدکی بلند ترین سطح پربرقرار رکھنے کے فیصلے کوغیر منصفانہ اور کاروبار و صنعتی ترقی کے لئے نقصان دہ قرار دیتے ہوے شرح سود کو 12فیصد تک لانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ گذشتہ روز ایک بیان میں بزنس مین فورم کے لیڈر سینیٹر الیاس احمد بلور نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن نے اپنے پچھلے دور حکومت میں شرح سود کو سنگل ڈیجیٹ پر لایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ بلند ترین شرح سود کے تحت کاروباری حضرات کیسے قرضے حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بزنس کمیونٹی کیلئے 25 فیصدپر قرضوں کی ادائیگی کسی صورت بھی ممکن نہیں ہے ۔ سینیٹر الیاس احمد بلور نے کہاکہ موجودہ حالات کے تناظر میں کاروباری طبقہ پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہے اور ان کیلئے موجودہ شرح سود پر 25فیصد پر بینکوں سے قرضے حاصل کرنا انتہائی مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔

(جاری ہے)

بزنس مین فورم کے لیڈر سینیٹر الیاس احمد بلور نے مزید کہا کہ حکومت ٹی بل کے ذریعے بینکوں سے پیسے ادھار لے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مرکزی بینک کے گورنر کوکہے کہ وہ شرح سودمیں 12فیصد تک کمی لائے تو اس اقدام سے کاروبار و صنعت ترقی کرے گا اور ملک کی معیشت کو استحکام حاصل ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی سے قیمتوں میں نمایاں کمی آئے گی جس سے عام آدمی کو بھی ریلیف ملے گا ۔

سینیٹر الیاس احمد بلور نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ملک کا ایک خود مختار ادارہ ہے لیکن حکومت کوسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کی بلند ترین سطح کو برقرار رکھنے پر ایکشن لینا۔ انہوں نے کہاکہ خود مختاری کا مطلب یہ نہیں ہے جو اس کے جی میں آئے کرے اور جو اس کے جی میں نہ آئے تو نہیں کرے گا۔ بزنس مین فورم کے لیڈر سینیٹر الیاس احمد بلورنے حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو 22فیصد تک برقرار رکھنے کے فیصلے کوغیر منصفانہ اور کاروبار و صنعتی ترقی کیلئے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے شرح سود کو 12فیصد تک لانے کا مطالبہ کیا ۔