سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکنیت معطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری

قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ان میں 19 خواتین اور 3 اقلیتی ارکان شامل ہیں. الیکشن کمیشن کانوٹیفکیشن

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 13 مئی 2024 23:30

سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13مئی۔2024 ) الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکنیت معطل کردی ہے رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ان میں 19 خواتین اور 3 اقلیتی ارکان شامل ہیں.

(جاری ہے)

نوٹیفکیشن کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی سے 21 خواتین اور 4 اقلیتی ارکان معطل ہوئے، پنجاب اسمبلی سے 24 خواتین اور 3 اقلیتی رکن معطل ہوئے نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ اسمبلی سے 2 خواتین اور ایک اقلیتی رکن کو معطل کیا گیا الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی میں خیبر پختوا سے مسلم لیگ (ن) کی چار ، جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان کی 2، پیپلز پارٹی کی 2 خواتین ارکان کی رکنیت معطل کی.

اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں مخصوص نشست پر پنجاب سے منتخب پیپلز پارٹی کی 2 اور مسلم لیگ (ن) کی 9 خواتین ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ہے یاد رہے کہ 6 مئی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی اور مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا تھا. جسٹس منصور علی شاہ نے کہا تھا کہ ہم کیس کو سماعت کے لیے منظور کر رہے ہیں ہم الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کو معطل کر رہے ہیں تاہم فیصلوں کی معطلی اضافی سیٹیں دینے کی حد تک ہو گی یاد رہے کہ 4 مارچ کو الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردی تھیں.

الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 104 کے تحت فیصلہ سناتے ہوئے مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو مسترد کیا فیصلے میں کہا گیا تھا کہ یہ مخصوص نشستیں خالی نہیں رہیں گی یہ مخصوص متناسب نمائندگی کے طریقے سے سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی .