آزادکشمیر:مطالبات کی منظوری کے بعد احتجاج ختم‘ رینجرزکی جانب سے فائرنگ کے واقعات کے خلاف آزاد کشمیر میں شٹرڈاﺅن ہڑتال

عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آج آزادکشمیرمیں یوم سیاہ منایا جا رہا ہے احتجاج اور مظاہروں کے پیش نظر ریاستی حکومت نے مظفرآباد میں آج بھی تمام تعلیمی ادارے اور ضلعی دفاتر بند رکھنے کا نوٹیفکیشن

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 14 مئی 2024 10:49

آزادکشمیر:مطالبات کی منظوری کے بعد احتجاج ختم‘ رینجرزکی جانب سے فائرنگ ..
مظفرآباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14مئی۔2024 ) آزاد کشمیر میں مظاہرین کی نمائندہ عوامی ایکشن کمیٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے مطالبات کی منظوری کے بعد احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے عوامی ایکشن کمیٹی کے رکن امتیاز اسلم کے مطابق پورے خطے سے آئے مظاہرین کو اپنے اپنے علاقوں میں واپس جانے کا کہا گیا ہے جبکہ مظفر آباد میں موجود ایکشن کمیٹی گذشتہ شام پیش آئے پرتشدد واقعات کے بعد حالات کا جائزہ لے رہی ہے.

(جاری ہے)

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں ہونے والا عوامی احتجاج وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی اور آٹے کی قیمتوں پر سبسڈی دیے جانے کے باوجود ختم نہیں ہوا ہے پیر کو وفاق کے زیرکنٹرول سیکورٹی ادارے رینجرزکی جانب سے فائرنگ سے تین افراد کی ہلاکت کے بعد آج کشمیر میں شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی جا رہی ہے جبکہ مظفر آباد میں سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بند ہیں.

ایکشن کمیٹی کے راہنماامتیاز اسلم کا کہنا ہے کہ پیرکی شام مظفر آباد میں پیش آنے والا واقعہ مظاہرین کے مرکزی قافلے کے مظفر آباد پہنچنے سے تین، چار گھنٹے پہلے پیش آیا تھا آج تمام ایکشن کمیٹی کے اراکین ان کے نماز جنازہ میں شرکت کرے گی اور ہمارا موقف ہے کہ اس واقعہ کے ذمہ دار آزاد کشمیر کے وزیر اعظم ہیں جن کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اس واقعہ کے خلاف آج پورے کشمیر میں سوگ منایا جائے گا اور ہڑتال کی جارہی ہے .

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی اور آٹے کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر شٹرڈاﺅن ہڑتال آج بھی جاری ہے جہاں کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند ہیں جبکہ خطے میں مظاہرین کی پولیس اور رینجرز سے جھڑپوں کے بعد صورتحال کشیدہ ہے. عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آج آزادکشمیرمیں یوم سیاہ منایا جا رہا ہے احتجاج اور مظاہروں کے پیش نظر ریاستی حکومت نے مظفرآباد میں آج بھی تمام تعلیمی ادارے اور ضلعی دفاتر بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے. 
ضلعی مجسٹریٹ مظفرآباد کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ خطے میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے آج بند رہیں گے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں مہنگائی کے خلاف ہونے والا احتجاج حکومت کی جانب سے بجلی اور آٹے کی قیمتوں پر سبسڈی دیے جانے کے باوجود ختم نہیں ہوا ہے اور پیر کو مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کے درمیان تصادم میں تین افراد کی ہلاکت کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی.

حکومت پاکستان کی جانب سے کشمیر کے لیے 23 ارب روپے دینے کے اعلان کے بعد آزاد کشمیر کی حکومت نے پیر کی شام بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے احکامات جاری کیے تھے تاہم اس دوران مظفر آباد میں مظاہرین اور رینجرز کے اہلکاروں کے مابین اس وقت تصادم ہوا جب رینجرز کے دستوں نے شہر میں داخل ہونے کی کوشش کی. حکومت نے کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ مزید دو روز بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے مظفرآباد سمیت اہم علاقوں میں سکیورٹی سخت اور اہم تنصیبات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے.

آزاد کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کے بعد وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے ایک خصوصی اجلاس میں خطے کے مسائل کے حل کے لیے 23 ارب روپے کی منظوری دی تھی جس پر کشمیر میں حکومت نے عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے پیش کیے گئے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے آٹے اور بجلی کی نئی قیمتوں کے نوٹیفیکیشن جا کر دیے. واضح رہے کہ گزشتہ روزمظاہرین اور رینجرز کے اہلکاروں کے درمیان تصادم میں تین افراد کی ہلاکت کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی حکومت پاکستان کی جانب سے کشمیر کے لیے 23 ارب روپے دینے کے اعلان کے بعدآزد کشمیر کی حکومت نے پیر کی شام بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے احکامات جاری کیے تھے تاہم اس دوران مظفر آباد میں مظاہرین اور رینجرز کے اہلکاروں کے مابین اس وقت تصادم ہوا جب رینجرز کے دستوں نے شہر میں داخل ہونے کی کوشش کی.

مظاہرین کی جانب سے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراﺅ بھی کیا گیا جس سے حکام کے مطابق متعدد اہلکار زخمی ہوئے سی ایم ایچ مظفر آباد کے ڈاکٹر ندیم الرحمان نے ”بی بی سی“ کوبتایا کہ جھڑپوں کے بعد ہسپتال میں تین لاشیں لائی گئیں اور تمام مرنے والوں کو گولیاں لگی تھیں ڈاکٹر ندیم الرحمان کے مطابق ہلاک شدگان کے لواحقین پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی لاشیں اپنے ساتھ لے گئے.

عینی شاہدین کے مطابق ہلاک شدگان میں سے ایک نوجوان برار کوٹ کے مقام پر گولی کا نشانہ بنا جس کے بعد مظاہرین نے وہاں رینجرز کی دو گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دیگر دو ہلاکتیں مظفر آباد میں اس وقت ہوئیں جب برار کوٹ میں نوجوان کی ہلاکت کی خبر وہاں پہنچی اور مشتعل مظاہرین اور رینجرز کے درمیان تصادم ہوا. س تصادم میں دس سے زیادہ افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، سی ایم ایچ کے حکام کے مطابق ان میں سے دو افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے تاحال پاکستان رینجرز کی جانب سے اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے جبکہ آزادکشمیر کی حکومت کے ترجمان ماجد خان کا کہنا ہے کہ حکام صورتحال سے آگاہ ہیں اور معاملے کے تحقیقات کے بعد ہی کچھ کہا جا سکتا ہے.