پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں آج یوم ِسوگ منایا جا رہا ہے

DW ڈی ڈبلیو منگل 14 مئی 2024 12:00

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں آج یوم ِسوگ منایا جا رہا ہے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مئی 2024ء) پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بجلی کے بلوں اور مہنگائی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر جاری ہڑتال کے چوتھے روز پیر کو مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم کے دوران پاکستانی رینجرز نے مظاہرین پر فائرنگ کردی، جس میں کم از کم تین سویلین ہلاک ہو گئے۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں مظاہرے جاری، ہنگامی اجلاس طلب

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں احتجاجی مظاہرے، پولیس افسر ہلاک

مظفرآبادکے ڈپٹی کمشنر ندیم جنجوعہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ "تین مظاہرین ہلاک ہوگئے، یہ تینوں گولی لگنے سے ہلاک ہوئے ہیں۔

فی الحال آٹھ افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

(جاری ہے)

"

کمبائنڈ ملٹری ہاسپیٹل کے ایک ڈاکٹر نے اے ایف پی کو بتایا کہ "کئی رینجرز بھی زخمی ہوئے ہیں، ان کی فہرست تیار کی جا رہی ہے۔" انہوں نے مزید بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں نویں درجے کا ایک طالب علم شامل ہے۔

ہڑتال ختم کرنے کا اعلان

اطلاعات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے مطالبات کی منظوری کے بعد پانچ روز سے جاری احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے ایک رکن امتیاز اسلم نے میڈیا کو بتایا کہ پورے خطے سے آئے مظاہرین کو اپنے اپنے علاقوں میں واپس جانے کو کہا گیا ہے جب کہ مظفر آباد میں پیر کو پیش آئے پرتشدد واقعات کے بعد کے حالات کا کمیٹی جائزہ لے رہی ہے۔

'پاکستان کے زیر انتظام کشمیر خود بھارت میں ضم ہو جائے گا‘

عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آج خطے میں یوم سیاہ اور یوم سوگ منایا جا رہا ہے۔

احتجاج اور مظاہروں کے پیش نظر ریاستی حکومت نے مظفرآباد میں آج بھی تمام تعلیمی ادارے اور ضلعی دفاتر بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

امتیاز اسلم کا کہنا تھا کہ،"ہمارا موقف ہے کہ اس واقعہ (ہلاکتوں) کے ذمہ دار پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم ہیں جن کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ اس واقعہ کے خلاف آج پورے کشمیر میں سوگ منایا جائے گا اور ہڑتال ہو گی۔

"

مظاہرین کے مطالبات پورے؟

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پیر کو ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم چودھری انوار الحق نے کہا تھا کہ سبسڈی اور بجلی کی قیمت کے حوالے سے جو طویل مدتی مسائل تھے ان کے حل کے لیے نوٹیفیکیشنز جاری کر دیے گئے ہیں جس سے ان کے بقول احتجاج کرنے والے مظاہرین کے مطالبات پورے ہو گئے ہیں۔

شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے خصوصی اجلاس کے بعد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لیے 23 ارب روپے کی فوری فراہمی کی منظوری دی گئی ہے۔

اس حوالے سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم چودھری انوار الحق نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ "اجلاس میں کچھ مالی تحفظات کے باوجود ایسے فیصلے کیے گئے جن کے لیے میں کھلے دل سے وزیر اعظم پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اسی وقت نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔

سبسڈی اور بجلی کی قیمت کے حوالے سے جو طویل مدتی مسائل تھے وہ ان نوٹیفیکیشنز سے حل ہو گئے۔"

دوسری طرف عوامی ایکشن کمیٹی نے وفاقی حکومت کے اعلانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ "ماضی میں بھی احتجاج ختم کروانے کے لیے ہمارے ساتھ متعدد بار سیاسی وعدے کیے گئے ہیں۔ لیکن ہمیں حکومت کی سنجیدگی پر اس وقت یقین آئے گا جب تمام مطالبات نوٹیفکیشن کی صورت میں حل کر کے ہمارے سپرد کیے جائیں گے۔"

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)