Live Updates

عمران خان اگست2023میں لاہور سے گرفتاری کے بعد پہلی مرتبہ ویڈیو لنک کے ذریعے منظرعام پر آئیں گے

شاید ٹی وی چینلزکو ویڈیو لنک کے ذریعے ان کی پیشی دکھانے کی اجازت نہ دی جائے ‘سابق وزیراعظم اس پیشی کے لیے دو دن سے پیشی کے لیے جیل میں اپنے نوٹس تیار کررہے ہیں.سیاسی تجزیہ نگار کاشف عباسی‘فہدخان‘حامد میر سمیت دیگر کا پروگراموں میں اظہار خیال

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 16 مئی 2024 11:11

عمران خان اگست2023میں لاہور سے گرفتاری کے بعد پہلی مرتبہ ویڈیو لنک کے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16مئی۔2024 ) روالپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 9 ماہ سے قید سابق وزیراعظم عمران خان اگست 2023میں لاہور زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ سے گرفتاری کے بعد پہلی مرتبہ ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہونگے پورے ملک میں بحث جاری ہے کہ کیا اس ویڈیو کو ٹیلی ویژن چینلزپر دکھانے کی اجازت دی جائے گی یا نہیں؟.

(جاری ہے)

نجی ٹیلی ویژن چینل اپنی رینکنگ کو بڑھانے کے لیے یہ ویڈیو دکھانا چاہتے ہیں تاہم پیمرا کی جانب سے پابندیوں کی وجہ سے سابق وزیراعظم کی تصویر دکھانے یا ان کا نام بھی لینے کی بھی اجازت نہیں اس لیے انہیں کبھی ان کے جیل کے قیدی نمبر‘بانی تحریک انصاف اور ان کے صاحبزادے قاسم انہیں”قاسم کے ابا“کہہ کر بھی پکارا جاتا رہا ہے. پاکستان کے سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ شاید ٹی وی چینلزکو ویڈیو لنک کے ذریعے ان کی پیشی دکھانے کی اجازت نہ دی جائے سنیئراینکرپرسن کاشف عباسی‘فہدخان اور حامد میر سمیت دیگر کا خیال ہے کہ عمران خان اپنی پیشی کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے انہوں نے ان کے پارٹی راہنماﺅں کے حوالے سے بتایا ہے کہ سابق وزیراعظم دو دن سے پیشی کے لیے جیل میں اپنے نوٹس تیار کررہے ہیں.

وہ اپنے کیس کے دائرے میں رہتے ہوئے بھی اپنا پیغام قوم تک پہنچانے کی کوشش کریں گے کیونکہ ان کے پاس ”نیب ترامیم کیس“کے حوالے سے دلائل کے اندر بھی ایسا بہت سارا مواد ہے جسے سیاسی تقریر قراردیا جاسکتا ہے سابق وزیراعظم کی جانب سے سیاسی تقریریا اپنے ورکروں سے مخاطب ہونے کے حوالے سے حکومت خوف کا شکار ہے اور وزیر قانون اعظم نذیر نے سپریم کورٹ کے حکم پر تحفظات کا اظہار کیا تھا.

دوسری جانب سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی نے اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام پارٹی سربراہ کو سپریم کورٹ کی کارروائی سے دور رکھنے کے لیے کیا گیا ہے جس میں 5 رکنی بینچ نے عمران خان کی حاضری کا حکم دیا تھا. واضح رہے کہ 14 مئی کو سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے خلاف سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان کو بذریعہ وڈیولنک پیش ہونے کی اجازت دی تھی چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس امین الدین،جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات