زرعی سائنسدانوں نے چنے کی کئی نئی اقسام متعارف کروادیں

جمعرات 16 مئی 2024 13:23

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2024ء) زرعی سائنسدانوں نے چنے کی نئی اقسام تھل چنا سپر، انوار2023،افضال 2023، بٹل2021،بہاولپور چنا2021،نیاب سی ایچ 104، روہی چنا2021وغیرہ متعارف کروادی ہیں اور کاشتکاروں پر زور دیاہے کہ وہ چنے و مسور کی نئی اقسام کی کاشت کے فروغ اور جدید پیداوری ٹیکنالوجی پر عملدرآمد کر کے دالوں کی فی ایکڑ پیداواراور اپنی آمدن میں اضافہ کیساتھ دالوں کی برآمد کی مد میں خرچ ہونیوالے قیمتی زرمبادلہ بچانے میں حکومت کی مدد کریں۔

نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق چنا اور مسور اہم پھلی دار غذائی فصلیں ہونے کی وجہ سے دالوں میں اہم مقام کی حامل ہیں جوپروٹین سے بھرپور اور گوشت کا سستا ترین نعم البدل ہونے کے علاوہ چودہ بنیادی فوڈ آئٹمز میں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث ہر سال اربوں روپے مالیت کی دالیں درآمد کی جاتی ہیں جبکہ کلائمیٹ چینج نے پاکستان بالخصوص تھل ایریا کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے جس سے چنے کی کاشت اور پیداوار میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی خودکفالت کے حصول اور معاشی استحکام کیلئے زرعی اجناس بالخصوص دالوں کی کاشت کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے تاہم دالوں کی کاشت کو کاشتکاروں کیلئے منافع بخش بنانے اور زیر کاشت رقبہ میں اضافہ کیلئے زرعی مارکیٹنگ نظام میں خاطر خواہ تبدیلیوں کی بھی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ چنا اور مسور کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے اعلیٰ صلاحیت کی حامل ترقی دادہ اقسام کی بارانی علاقوں کے علاوہ آبپاش علاقوں میں مخلوط کاشت کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی مالی معاونت سے پی اے آر سی کے زرعی سائنسدانوں کی کاوشوں سے بھکر،منکیرہ،چکوال اوراٹک کے علاوہ بلوچستان کے اضلاع مستونگ،بارخاں، تربت، لسبیلا، لورالائی اور جعفر آباد،سندھ کے اضلاع سکھر اور لاڑکانہ، خیبر پختونخوا میں کرک اورلکی مروت اورگلگت بلتستان میں دالوں کی کاشت اور پیداور میں اضافہ کے لئے پر امید ہیں۔