غ*حکومت نے کوشش نہ کی تونوجوانوں کی بڑی تعدادتمباکونوش بن جائیگی،مرتضیٰ سولنگی

ق*پاکستان کو بڑے پیمانے پر انسدادتمباکو کے اہم چیلنج کا سامنا ہے،تقریب سے خطاب

بدھ 22 مئی 2024 21:10

rاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2024ء) سابق نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہاہے کہ تمباکو نوشی کے تدارک کیلئے حکومتی سطح پر کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے اگر ایسا نہ کیا گیا تو نوجوانوں کی بڑی تعداد اس میں مبتلا ہوسکتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ا نسدادتمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کیا یہ تقریب پاکستان میں تمباکو کے استعمال کے تدارک کے لئے سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک)اور پنجاب گروپ آف کالجز کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقد کیا گیا سابق نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ تاریخ میں اب تک کی سب سے زیادہ نوجوانوں کی تعداد تمباکو نوشی کی لت میں پائی گئی ہے تاہم پاکستان میں تمباکو کنٹرول کے خلاف سخت اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے اس لت پر قابو پانے میں مددنہیں ملی ہے جس سے نوجوانوں کی صحت اور مستقبل انتہائی خطرے میں پڑ جاتا ہے انہوں نے کہاکہ اگر تمباکو کی صنعت کی جانب سے نوجوانوں کو راغب کرنے کی کوششوں کو روکا نہ گیا تو مزید لوگ تمباکو نوشی میں ڈوب جائینگے اور اس سے ملک میں اموات اور بیماریوں میں مزید اضافہ ہوگاانہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو بڑے پیمانے پر انسدادتمباکو کے اہم چیلنج کا سامنا ہے، جس میں 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 31.9 ملین بالغ افراد ا س لت میں مبتلا ہیں انہوں نے کہاکہ تمباکو نوشی سے جڑی بیماریاں سالانہ 160,000 سے زیادہ جانیں نگل رہی ہیں، عالمی ادارہ صحت اور عالمی بینک دونوں نے مسلسل پاکستان کو تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کی سفارش کی ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کنٹری ہیڈ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز ملک عمران احمدنے کہا کہ مالی سال 2024-25 کے لیے ایف ای ڈی میں 26.6 فیصد اضافہ ایک اہم قدم ہوسکتا ہے۔ اس سے نہ صرف صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں مدد مل سکتی ہے، بلکہ اس سے لاکھوں افراد کو تمباکو نوشی سے دوربھی رکھا جاسکتا ہے۔پنجاب گروپ آف کالجز کے ڈائریکٹر محمد اکرم نے کہاکہ نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے دوررکھنے میں تعلیمی ادارے اہم کرداراداکرسکتے ہیں،تعلیمی ادارے تمباکو کے استعمال کے خلاف سخت موقف اختیار کریں اور غیر نصابی سرگرمیاں شروع کر کے اپنے طلبا اور عملے کے لیے صحت مند ماحول پیدا کریں۔

انہوں نے کہاکہ فلاح و بہبود اور ذمہ داری کی اقدار کو فروغ دیتے ہوئے تعلیمی ادارے ایک ایسا کلچر بنانے میں مدددے سکتے ہیں جہاں تمباکو کے استعمال کو قبول نہ کیا جائے اور نہ ہی اسے گلیمرائز کیا جائے۔ اس سے نہ صرف تعلیمی ادارے کو فائدہ ہوگا بلکہ اس کے آنے والی نسلوں کی صحت اور بہبود پر بھی طویل مدتی اثرات مرتب ہونگے۔ پروگرام مینیجر سپارک ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگرنے کہا کہ 10 اسٹک سگریٹ کا پیک تمباکو کی صنعت کا ایک اور حربہ ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں اور نوجوانوں کو تمباکو نوشی کی طرف راغب کیا جاسکے،دس پیک سگریٹ بڑے پیک سے کم ریٹ پر ہوگا لہذا طلبا یہ آسانی سے خریدیں گے،انہوں نے کہاکہ حکومت متعلقہ وزارتوں کو اس عمل کے خلاف سخت ترین اقدامات اٹھاناہونگے۔

اینٹی ٹوبیکو یوتھ کلب کے ممبران نے تمباکو کے استعمال کو پاکستان کے نوجوانوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے ایک پیغام دیاکہ تمباکو نہ صرف ہماری صحت بلکہ ہمارا مستقبل بھی چوری کرتا ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو اس لعنت سے بچانے کے لیے متحد ہونا چاہیے۔ اس تقریب میں تعلیمی اداروں، میڈیا، سول سوسائٹی اور نوجوانوں کی کثیر تعدادنے انسدادتمباکونوشی کا عالمی دن منایاجنہوں نے تمباکو سے پاک پاکستان بنانے کے لیے خود کو وقف کر رکھا ہے۔ یہ اجتماعی کوشش ایک صحت مند اور پرعزم قوم کی تعمیر اوران کے ارادوں کوتقویت دیتی #ہے۔۔۔۔اعجاز خان