Live Updates

وزیر اعظم بتائیں آٹا، چینی، دال، مصالحوں پر 18فیصد ٹیکس لگا کر کون سی مہنگائی کم کی ‘ حافظ نعیم الرحمن

بجٹ عوام دشمن، تنخواہ دار، مڈل کلاس پر ایٹم بم گرانے کے مترادف ہے ‘ امیر جماعت اسلامی کی پریس کانفرنس

اتوار 16 جون 2024 20:35

وزیر اعظم بتائیں آٹا، چینی، دال، مصالحوں پر 18فیصد ٹیکس لگا کر کون ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2024ء) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے شہباز شریف بنیادی طورپر وزیر اعظم کی نشست کا استحقاق ہی نہیں رکھتے،عوام نے انہیں ووٹ نہیں دیا ،جعلی طریقے سے فارم 47کی بنیاد پر مسلط ہوگئے ،اب قوم سے جھوٹ بھی بول رہے ہیں،وہی خطاب دہرایا جورجیم چینج کے موقع پر پی ڈی ایم ون کی حکومت کے سربراہ کے طور پر کیا تھا، دعویٰ کیا مہنگائی 38فیصد سے کم کر کے 12فیصد کردی ، بتائیں آٹا، چینی، دال، مصالحوں پر 18فیصد ٹیکس لگا کر کون سی مہنگائی کم کی ہے اشیائے خوردنوش پر ٹیکس لگا یا جائے تو مہنگائی میں کمی نہیں اضافہ ہوگا۔

بجٹ عوام دشمن، تنخواہ دار، مڈل کلاس پر ایٹم بم گرانے کے مترادف ہے،وفاق اورسندھ کے بجٹ میں کراچی کے لیے کوئی نیا منصوبہ نہیں ،کراچی کو اعلانات کی نہیں کے فور، ایس تھری منصوبہ تکمیل سمیت نئے پروجیکٹ کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی حکومت نے مڈل کلاس تنخواہ دارطبقے پر حملہ کرکے 360ارب روپے جب کہ جاگیرداروں سے صرف4ارب روپے ٹیکس وصول کیا،دوسرے ممالک میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جاتا ہے ،ہمارے ہاں 25سے 30فیصد ٹیکس عائد کر کے مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ بیرون ملک چلے جائیں،پروفیشنل افراد بحالت مجبوری اپنے ہی ملک میں کام نہیں کرنا چاہتے، پہلے ہزاروں اور اب لاکھوں کی تعداد میں لوگ باہر جانا چاہتے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر مرکزی نائب امیرڈاکٹر اسامہ رضی،امیرکراچی منعم ظفر خان،نائب امراء جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ،نوید علی بیگ، سیکرٹری توفیق الدین صدیقی، ڈائریکٹر میڈیا سیل پاکستان سلمان شیخ،سیکرٹری اطلاعات کراچی زاہد عسکری،صنعتکار بابر خان،سینئر ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیر اعظم نے دعویٰ کیا ہے ہمارا آئی ایم ایف سے آخری معاہدہ ہوگا ، ملک کو قرضے سے نکالیں گے، یہی بیان ماضی میں میاں نواز شریف نے بھی دیا تھا وہ بتائیں کہ ملک کے کس حصے میں مہنگائی ختم ہوگئی ہے اور عوام کو کون سا ریلیف مل گیا ہی غریب طبقہ تو پہلے ہی ختم ہوگیا ہے لیکن اب مڈل کلاس طبقے پر بھی ٹیکس لگادیے گئے ہیں اور جاگیرداروں کو ریلیف دی گئی ہے اور یہ وہی جاگیردار طبقہ ہے جنہیں انگریزوں نے غلامی کے عوض زمینیں دی تھیں اور آج ان کی اولادیں ہم پر مسلط ہیں اور ہماری تقدیروں کا فیصلہ کرتے رہتے ہیں، وزیر اعظم کہتے ہیں کہ ہم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ کیا ہے، وہ بتائیں کہ ملک میں سرکاری ملازمین کتنے فیصد ہیں اور پرائیویٹ ملازمین کتنے فیصد ہیں وہ بتائیں کہ کس ضابطے اور قانون کے مطابق پرائیویٹ ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ ہوگا موجودہ بجٹ بھی ماضی کی طرح آئی ایم ایف کا بنایا ہوا بجٹ ہے جس میں عام افراد اور تنخواہ دار طبقے کے لیے کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے،انہوں نے کسانوں کے ساتھ دھوکا دہی اور فراڈ کیا،پہلے گندم کی قیمت فکس کردی اور پھر آخری لمحے میں کہہ دیا کہ ہم کسانوں سے گندم نہیں خریدیں گے،پھر کہاکہ گندم میں 400ارب روپے کی سبسڈی دیں گے اور کسانوں کو ریلیف دیں گے اور پھر کہاکہ ہم سبسڈی نہیں قرضے دیں گے۔جس کے نتیجے میں اگلے سال کسان گندم کی کاشت پہلے سے کم کریں گے کیوں کہ حکومت کی طرف سے کسانوں کو کوئی ریلیف نہیں مل رہا،ایسے موقع پر گندم باہر سے خریدی جاتی ہے اور بڑی تعداد میں کرپشن ہوتی ہے، وزیر اعظم بتائیں کہ ملک میں گندم ہونے کے باوجود ایک بلین ڈالر کی گندم کیوں خریدی گئی کون کون لوگ اس میں ملوث تھے اس کی خریداری کا فارنزک آڈٹ ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں دفاع کے بجٹ پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن دفاع کرنے والوں کے ذاتی مراعات میں اضافہ جائز نہیں،جب قوم قربانی دے رہی ہے تو پھر سب کو قربانی دینی چاہییے،اسی طرح 2سال میں 13500ارب روپے دبئی لیکس منی ٹریل میں فوج، سیاستدان،بیوروکریٹ سب شامل ہیں ان سے ٹیکس کیوں وصول نہیں کیا جاتا، ان کی جائیدادیں بیرون ملک میں ہیں ان سے کیوں حساب نہیں لیا جاتا،یہ خود اور ان کی اولادیں بھی پاکستان میں کوئی اسٹیک نہیں رکھتی اسی لیے انہیں پاکستان کے عوام سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ 2کروڑ 62لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں،4صوبوں کے تعلیم کے شعبہ میں 16ارب روپے کابجٹ ہونے کے باوجود تعلیم کا یہ حال ہے کہ غریب اور مڈل کلاس کے بچے تعلیم حاصل نہیں کرسکتے۔موجودہ بجٹ آصف علی زرداری کی مدد سے بجٹ بنایا ہے، آصف علی زرداری بتائیں کہ اندرون سندھ اور کراچی کے سرکاری تعلیمی اداروں کی کیا صورتحال ہی صرف اور صرف سرکاری بھرتیوں پر زور دیا جاتا ہے لیکن بچوں کی تعلیم کے لیے کچھ نہیں ہوتا۔

انہوں نے مزیدکہاکہ اٹھارہویں ترمیم کے نتیجے میں صوبوں کو پیسے مل جاتے ہیں لیکن بلدیاتی اداروں کو پیسے کیوں نہیں دیے جاتی ماضی میں صوبائی بجٹ میں کراچی کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 10ارب رکھے گئے تھے وہ بھی نہیں ملے اور اس دفعہ پھر 10ارب رکھے گئے ہیں وہ بھی نہیں ملیں گے۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات