ایف بی آر کی ہدایات،ٹیلی کام کمپنیوں نے نان فائلرز کی 9ہزار سے زائد سمیں بلاک کر دیں

ایف بی آر نے سمز بند کرنے کے فیصلے سے موبائل کمپنیوں کو آگاہ کیا،نان فائلرز کی موبائل فون سمز بند کرنے کا فیصلہ حکومت کا ہے جس پر ہرحال میں عمل درآمد کرنا ہوگا،ترجمان

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 23 مئی 2024 10:22

ایف بی آر کی ہدایات،ٹیلی کام کمپنیوں نے نان فائلرز کی 9ہزار سے زائد ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 مئی 2024 ) ٹیلی کام کمپنیوں نے ایف بی آر کی ہدایت پر نان فائلرز کی 9ہزار سے زیادہ سمز بلاک کر دیں،ترجمان فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا کہنا ہے کہ ٹیلی فون کمپنیوں کے ساتھ گزشتہ روز اجلاس ہوا تھا جس میں ایف بی آر نے سمز بندکرنے کے فیصلے سے موبائل کمپنیوں کو آگاہ کیا،نان فائلرز کی موبائل فون سمز بند کرنے کا فیصلہ حکومت کا ہے جس پر ہرحال میں عمل درآمد کرنا ہوگا۔

ایف بی آر نے نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے سے متعلق رپورٹ جمع نہ کروانے والی ٹیلی کام کمپنیوں کے دفاتر میں ریکارڈ کی فزیکلی انسپکشن شروع کر دی جس دوران تعاون نہ کرنے والی ٹیلی کام کمپنیوں پر جرمانے عائد کرکے پراسیکیوشن شروع کی جائے گی۔ کمشنر ان لینڈ ریونیو زون فور نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 175 کے تحت انسپکشن کے آرڈر جاری کر دئیے۔

(جاری ہے)

ٹیلی کمپنیوں نے کمپنی نے اپنے سسٹم کے ریکارڈ سے ایف بی آر کی انسپکشن ٹیم کو نان فائلرز کی سمیں بلاک کئے جانے اور نان فائلرز کو بھجوائے جانے والے میسجز کی تصدیق کروائی۔یاد رہے کہ دو روز قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے نان فائلرز کی 3500سمز بلاک کرنے کی تصدیق کی تھی۔ ریٹرن فائل جمع کروانے کے بعد کچھ صارفین کی سمز کو بحال کر دیا گیا تھا ۔

ترجمان ایف بی آر کے مطابق 2 ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے تقریباً 3500 سمزبلاک کی گئیں تھیں ریٹرن فائل کرنے والے شہریوں کی سمز فوری بحال ہوں گی۔ترجمان ایف بی آر کا کہنا تھاکہ ایک ٹیلی کام کمپنی نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے امتناع لے لیاتھا۔حکومت اور ٹیلی کام آپریٹرز کے درمیان پانچ لاکھ ستر ہزار سے زائد نان فائلرزکی سمیں بلاک کرنے کے طریقے کار پر مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔حکومت اور ٹیلی کام آپریٹرز کے درمیان یہ اتفاق رائے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہونیوالے اہم اجلاس میں ہوا تھا جس میں چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیوکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اورچاروں موبائل فون کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران(سی ای اوز) شریک ہوئے تھے۔