حکمرانوں کے اعلانات اور وعدوں پر اب کوئی بھی اعتبار نہیں کیا جا سکتا

پیٹرول کی قیمت کم کرکے بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کر دیا گیا، قوم کے ہاتھ پاؤں باندھ کر آئی ایم ایف کی دہلیز پر پھینک دیا گیا، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 15 جون 2024 23:15

حکمرانوں کے اعلانات اور وعدوں پر اب کوئی بھی اعتبار نہیں کیا جا سکتا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جون 2024ء) نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے وزیر اعظم شہباز شریف کے قوم سے خطاب پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ حکمرانوں کے اعلانات اور وعدوں پر اب کوئی بھی اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔حکمران دعوئے تو کرتے ہیں ہیں لیکن قوم کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے آئی ایم ایف کی دہلیز پر پھینک دیتے ہیں۔موجود ہ حکومت ایک طرف ریلیف کے وعدے کرتی ہیں اور دوسری جانب بوجھ بڑھا دیتے ہیں، پیٹرول کی قیمت میں کمی کی گئی لیکن پیٹرولیم لیوی بڑھا کر اس کمی کے بدلے قیمت میں کئی گنا اضافہ کیا گیا یہ عوام کے ساتھ دھوکہ اور مذاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بھاری بھرکم وفد کے ساتھ چین،مشرق وسطی کے دورے تو کیے لیکن عوام کو کچھ نہ مل سکا۔ موجودہ حکومت کا کوئی معاشی ویژن نہیں،یہ مکھی پر مکھی مار رہے ہیں اور لکیروں کو پیٹتے ہیں۔

(جاری ہے)

پیٹرول کی قیمت کم کر  کے بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ مزید برآں نائب امیر جماعت اسلامی، صدر مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ صنعتوں کو پٹرول اور بجلی ریٹس میں کمی کے ساتھ عام صارفین کے لیے بجلی ریٹس میں بے پناہ اضافہ کردیا گیا ہے۔

حکومت عوام کو ریلیف دینے کی بجائے اعداد و شمار کی ہیراپھیری سے عام آدمی پر بوجھ بڑھاتی جارہی ہے۔نتیجتاً عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں ملتا.  پاکستان کے معاشی ٹیک آف کے لیے سیاسی استحکام بھی ضروری ہے اور سرکاری سطح پر انتظامی اخراجات، مفت بجلی، گیس، پٹرول اور گاڑیوں کی عیاشیاں ختم کرنا ہونگی. قومی معیشت میں مقدس گائیں جاگیردار، وڈیرے، سردار، خوانین بھی ہیں لیکن فوج، عدلیہ، سول بیورو کریسی کے مفت خورے اصل بھینسے بنے ہوئے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے اسلامک لائیرز موومنٹ کے وکلا قائدین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بنچ اور بار کے تعلقات بحال کرنے کے لیے چیف جسٹس صاحبان اور سینئر ججوں کا تحرک خوشگوار ہے۔عدلیہ کی آزادی کے لیے ناگزیر ہے کہ جج صاحبان جرات اور دیانت کا مظاہرہ کریں اور وکلاء بھی آئین و قانون کی بالادستی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔وکلاء نے ہمیشہ آزاد عدلیہ، قانون کی بالادستی کے لیے تاریخ ساز کردار ادا کیا ہے۔

یہ بھی امر واقعہ ہے کہ حالیہ عرصے میں وکلاء کے پرجوش اور قانون ہاتھ میں لینے کے بعض واقعات نے اسٹیبلشمنٹ کو عدلیہ پر شب خون مارنے کا موقع فراہم کیا۔وکلاء برادری آئین کے تحفظ اور عدلیہ کی آزادی کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کریں گے۔پسپا ہوتی اسٹیبلشمنٹ ججوں کی بہادری اور وکلاء کے اتحاد کے آگے سرنگوں ہونگے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ بیاعتمادی اور ہر لمحہ بدلتے بیانیوں کے ماحول میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کا کوئی بڑا امکان تو نہیں لیکن سیاسی مذاکرات بہت اہم ہیں۔

قومی سیاسی جمہوری قیادت بلاامتیاز سیاسی قومی ڈائیلاگ کرے اور قومی ایجنڈا کے کم از کم نکات پر اتفاق کرے۔اپوزیشن جماعتوں میں قومی محاذ، قومی ایجنڈا پر اتفاق ہوجائے تو آئین کے تحفظ، جمہوریت کی پائیداری، فارم 45 کی بنیاد پر عوامی مینڈیٹ کی بحالی کے لیے اپوزیشن کی ہر جماعت اپنے پلیٹ فارم سے احتجاج کرسکتی ہے۔عید قرباں کے بعد جعلی حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی کی قربانی کا مرحلہ شروع ہوجائے گا۔