پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین نیا قرض معاہدہ، اہم پیش رفت

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 24 مئی 2024 15:20

پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین نیا قرض معاہدہ، اہم پیش رفت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مئی 2024ء) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے گزشتہ ماہ اسلام آباد کی جانب سے تین بلین ڈالر کے قلیل المدتی مالیاتی پروگرام کی تکمیل کے بعد پاکستان کے ساتھ ایک نئے قرض پروگرام پر بات چیت کا آغاز کر دیا تھا۔ آئی ایم ایف کی طرف سے تین بلین ڈالر کے اس معاہدے کی وجہ سے ہی اسلام آباد حکومت ڈیفالٹ کر جانے سے بال بال بچی تھی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پاکستان مشن کے سربراہ چیف نیتھن پورٹر نے کہا ہے کہ پاکستان نے نئے بیل آؤٹ پیکج کے لیے اسٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے کی جانب اہم پیش رفت کی ہے۔ اس فنڈ نے اپنے ایک بیان میں مزید کہا کہ مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کی ٹیم نے 13 مئی کو پاکستان پہنچنے کے بعد جمعرات تیئیس مئی کو حکام کے ساتھ اپنی بات چیت کا اختتام کیا۔

(جاری ہے)

پاکستان: آئی ایم ایف مشن کے دورے سے قبل ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے پر غور

نیتھن پورٹر نے ایک بیان میں کہا ہے، ''مشن اور پاکستانی حکام آنے والے دنوں میں عملی طور پر اس پالیسی پر بات چیت جاری رکھیں گے، جس کا مقصد نئے قرض معاہدے کو حتمی شکل دینا ہے۔‘‘

آئی ایم ایف ایک وسیع تر اصلاحاتی پروگرام بھی آگے بڑھانا چاہتا ہے، جس کے حوالے سے حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے تجویز کردہ اصلاحاتی پروگرام کا مقصد پاکستان کو معاشی استحکام اور جامع اور پائیدار ترقی کی طرف لے جانا ہے۔

سعودی عرب کی پاکستان کو مزید سرمایہ کاری کی یقین دہانی

آئی ایم ایف کے اس تبصرے کے بعد پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں آج بروز جمعہ ریکارڈ بہتری دیکھی گئی۔ پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے اسسٹنٹ وائس پریذیڈنٹ عدنان شیخ کے مطابق آئی ایم ایف کے تبصرے اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے سرمایہ کاری کے وعدے کی وجہ سے پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں بہتری آئی ہے۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای)کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے پاکستان میں دس بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے۔ اس خلیجی ریاست کے صدر نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کو یہ یقین دہانی جمعرات کے روز ابوظہبی میں ایک ملاقات کے دوران کرائی تھی۔

تاہم عدنان شیخ کے مطابق گزشتہ سال کے ڈالر بحران کی وجہ سے پاکستانی اسٹاک مارکیٹ اب بھی اپنی وہ کارکردگی نہیں دکھا رہی، جو ماضی میں رہی ہے اور اس میں بہتری کی گنجائش ابھی باقی ہے۔

دو ہفتے قبل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستانی معیشت میں تنزلی کے خطرات بدستور انتہائی بلند ہیں۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافے اور خراب عالمی مالیاتی حالات کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی شپنگ میں رخنوں نے بھی پہلے سے مالیاتی مسائل کے شکار اس ملک کی معیشت پر اضافی بوجھ ڈالا ہے۔

امکان ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے تحت کم از کم چھ بلین ڈالر حاصل کر سکے گا جبکہ پائیداری ٹرسٹ کے تحت آئی ایم ایف سے اضافی فنانسنگ کی درخواست بھی کی جائے گی۔

ا ا / م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)