سپریم کورٹ کا مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹ بند کرنے کا حکم

نیشنل پارک میں کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی، 3 ماہ میں تمام ریسٹورنٹ مکمل طور پر ختم کیے جائیں، نیشنل پارک سے باہر کہیں بھی لیز میں ان ریسٹورنٹس کو ترجیح دی جائے۔ عدالتی حکم نامہ

Sajid Ali ساجد علی منگل 11 جون 2024 15:10

سپریم کورٹ کا مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹ بند کرنے ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 جون 2024ء ) سپریم کورٹ نے مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹ بند کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے مونال کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے 11 جنوری 2022ء کو دیے گئے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’کیا سی ڈی اے کے اعلی افسران کو انگریزی کی کلاسز کرانا پڑیں گی، سی ڈی اے سے مونال کے ساتھ دیگر ریسٹورنٹس کی تفصیل مانگی تھی‘، اس پر سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ہم نے مارگلہ نیشنل پارک میں تمام تعمیرات کی تفصیلات پر رپورٹ دی ہے‘۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ’سی ڈی اے کی رپورٹ میں سپورٹس کلب اور پاک چائنہ سینٹر بھی شامل ہے، سی ڈی اے نے آرٹ کونسل نیشنل مانومنٹ کا نام بھی شامل کردیا ہے، کیا نیشنل مانومنٹ سپورٹس کمپلکس کو گرانے کا حکم دے دیں، یہ سی ڈی اے کی ایمانداری ہے، کیا سپریم کورٹ کی عمارت بھی نیشنل پارک میں آتی ہے؟‘، اس پر سی ڈی اے وکیل نے کہا کہ ’مجھے اس سوال کے جواب کے لیے نقشہ دیکھنا پڑے گا‘۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’دنیا کو معلوم ہے مونال کے ساتھ مزید کتنے ریسٹورنٹس ہیں، نہیں معلوم تو سی ڈی اے کو معلوم نہیں، کیا سی ڈی اے اپنا دفتر بھی نیشنل پارک میں ہے؟ پھر سی ڈی اے کا آفس بھی گرانے کا حکم دے دیں؟ اب تک کتنی مرتبہ مارگلہ کے پہاڑوں پر آگ لگ چکی ہے؟، چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ ’اس سیزن میں 21 مرتبہ مارگلہ کے پہاڑوں پر آگ لگی‘۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’گزشتہ رات مارگلہ کے پہاڑوں پر رات گئے تک آگ لگی رہی‘، چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ ’کیا مارگلہ کے پہاڑوں پر سی ڈی اے والے خود آگ لگاتے ہیں؟‘، چیئرمین سی ڈی اے نے جواب دیا کہ ’کچھ کالی بھیڑیں بھی موجود ہیں، مون سون کے سیزن میں مارگلہ کے پہاڑوں پر نئے درخت لگائیں گے‘، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دریافت کیا کہ ’آگ بجھانے کیلئے ہیلی کاپٹر کہاں سے آتے ہیں؟‘، چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ ’کابینہ کی منظوری کے بعد این ڈی ایم اے سے ہیلی کاپٹر لیے گئے‘۔