بھرپور کوشش ہے کہ کراچی میں مون سون بارشوں کے بعد نکاسی آب کو فوری طور پر یقینی بنایا جائے ،وزیربلدیات سندھ

ے 300ملی میٹر اگر بارش ایک ساتھ برس جائے تو پھر کچھ مشکلات ہوسکتی ہیں تاہم انتظامیہ ہر ممکن طریقے سے نبردآزما ہونے کے لئے تیار ہے،سعید غنی

جمعہ 2 اگست 2024 23:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اگست2024ء) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ کراچی میں مون سون بارشوں کے بعد نکاسی آب کو فوری طور پر یقینی بنایا جائے اور عوام کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 200 سے 300 ملی میٹر اگر بارش ایک ساتھ برس جائے تو پھر کچھ مشکلات ہوسکتی ہیں تاہم ہماری تمام انتظامیہ ہر ممکن طریقے سے نبردآزما ہونے کے لئے تیار ہے۔

ملیر ایکسپریس وے کے باعث شاہ فیصل اور ماڈل ٹان میں بارش کے پانی کی نکاسی میں درپیش مشکلات کے فوری حل کے لئے متعلقہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایات جاری کردی ہیں۔ کورنگی ٹان میں نالے کو اوپر کرنے کے لئے بھی ہدایات دے دی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز 5 گھنٹے سے بھی زائد کے ڈسٹرکٹ ایسٹ اور کورنگی کے دورے کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پیپلز پارٹی ڈسٹرکٹ ایسٹ کے صدر اقبال ساندھ، گلشن اقبال ٹان کے چیئرمین ڈاکٹر فواد احمد، ڈپٹی کمیشنر ایسٹ شہزاد عباسی، ٹان چیئرمین سہراب گوٹھ لالہ رحیم، ٹائون چیئرمین صفورا ٹان راشد خاصخیلی، صدر پیپلز پارٹی ڈسٹرکٹ کورنگی جانی میمن، سنئیر نائب صدر سراج وحید، جنرل سیکرٹری شرجیل رضوانی، انفارمیشن سیکریٹری احمد رضا، ڈپٹی کمیشنر کورنگی مسعود بھٹو، چیئرمین شاہ فیصل ٹان گوہر خٹک، چیئرمین لانڈھی ٹائون جمیل احمد، چیئرمین کورنگی ٹان محمد نعیم شیخ، یوسی چیئرمین حبیب بھنگر، مرتضی میمن و دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

صوبائی وزیر سعید غنی نے ڈسٹرکٹ ایسٹ کے 3 اور ڈسٹرکٹ کورنگی کے 3 ٹانز کا دورہ کیا اور وہاں بارش کے بعد نکاسی آب کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ صوبائی وزیر نے اردو یونیورسٹی سے متصل نالے کا معائنہ کیا اور وہاں ایک جگہ پر چوکنگ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ صوبائی وزیر سعید غنی نے فوری طور پر متعلقہ حکام کو چوکنگ پوائنٹ کھولنے اور صفائی کے احکامات دئیے۔

صوبائی وزیر سعید غنی نے وہاں جاری ریڈ لائن کے کام کرنے والے سپروائزر اور دیگر افسران کو بھی ہدایات جاری کی کہ عوام کو کسی قسم کہ تکلیف نہ ہو اس حوالے سے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ صوبائی وزیر نے راشد منہاس روڈ پر بھی پل کے نیچے نالے میں پانی کی نکاسی میں درپیش پر میونسپل کمیشنر کے ایم سی افضل زیدی کو ہدایات جاری کی۔ صوبائی وزیر نے متعلقہ افسران کی شکایات پر متعلقہ سیوریج بورڈ کے ایکس ای این سے بھی رابطہ اور وہاں پر فوری نکاسی کے انتظامات کو یقینی بنانے کی ہدایات۔

سعید غنی نے کہا کہ ہماری حتی امکان کوشش ہوگی کہ بارشوں کے باعث عوام کو کم سے کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔اس وقت تک بارشوں سے کسی قسم کہ کوئی پریشانی عوام کو نہیں ہوئی ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ ہمارے عملہ آئندہ بھی اسی طرح کام کرے۔ سعید غنی نے کہا کہ اگر بارش 200 سے 300 ملی میٹر ہوتی ہے تو پھر عوام کو مشکلات ہوسکتی ہیں البتہ اس تمام صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لئے بلدیاتی اداروں نے تیاریاں کی ہوئی ہیں۔

بعد ازاں صوبائی وزیر سعید غنی نے سہراب گوٹھ ٹائون کا دورہ کیا اور مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور وہاں پانی کی نکاسی کے عمل کا جائزہ لیا۔ صوبائی وزیر نے سہراب گوٹھ ٹائون کے مین نالے کی فوری صفائی اور اس کے اطراف میں راستے بنانے کی ہدایات دی۔ بعد ازاں صوبائی وزیر سعید غنی نے صفورا ٹائون کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور بارشوں کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا۔

صوبائی وزیر نے چشتی نگر نالے کا بھی معائنہ کیا اور وہاں قائم تجاوزات کے فوری خاتمہ کی ہدایات دی۔ انہوں نے ڈپٹی کمیشنر کو ہدایات دی کہ نکاسی آب کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ سعید غنی نے کہا کہ جن جن علاقوں سے سیوریج اور بارش کا پانی نالے میں جاتا ہے اس کی راہ میں تمام حائل رکاوٹیں فوری ختم کی جائیں۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی شاہ فیصل ٹان میں ٹان چیئرمین گوہر خٹک کے ہمراہ شاہ فیصل ٹائون کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور بارش کے بعد پانی کی نکاسی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔

صوبائی وزیر نے ملیر ایکسپریس وے کے نیچے سے پانی کی ملیر ندی تک کی رسائی میں درپیش مشکلات کا جائزہ لیا۔ ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر کے سبب شاہ فیصل ٹان اور ماڈل کالونی کے پانی کی نکاسی ملیر ندی کی دوسری جانب جانے کے راستے میں رکاوٹوں پر صوبائی وزیر نے پروجیکٹ ڈائریکٹر نیاز سومرو کو کال کرکے اس کے فوری تدارک کی ہدایات دی۔ سعید غنی نے کہا کہ اس وقت کراچی کے جس جس ٹائون کا دورہ کیا ہے ہر جگہ صورتحال اطمینان بخش ہے۔ ڈسٹرکٹ ایسٹ اور ڈسٹرکٹ کورنگی کے تمام علاقوں میں اب تک کی صورتحال کو بلدیاتی اداروں کے ملازمین نے بہت اچھے انداز میں کنٹرول کیا ہے۔