افغان طالبان کے دور اقتدار میں ہزارہ برادری کے ساتھ بہیمانہ سلوک

افغان طالبان کا ہزارہ کمیونٹی کے افراد کے استحصال اور قتل و غارت کا سلسلہ جاری

منگل 6 اگست 2024 16:18

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2024ء) 2021 کے بعد افغان طالبان کی جانب سے افغان سرزمین ہزارہ کمیونٹی کے لیے تنگ کر دی گئی ،منظم منصوبے کے تحت افغان طالبان کا ہزارہ کمیونٹی کے افراد کے استحصال اور قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حال ہی میں صوبہ ارزگان کے ضلع گیزاب میں ہزارہ برادری کے افراد سے طالبان نے زمینی تنازعہ کے باعث 15 ملین افغانی کرنسی ہڑپ لیے۔

طالبان نے ہزارہ برادری کو عندیہ دیا کہ باقی 15 ملین افغانی کرنسی دو ماہ کے اندر ادا کریں ورنہ علاقے سے جبری بے دخلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔طالبان انکی زمین پر قابض ہوکر زبردستی ان سے پیسے لے رہے ہیں جبکہ انکے پاس ملکیت ثابت کرنے کے تمام دستاویزات موجود ہیں۔

(جاری ہے)

ضلع گیزاب کے رہائشیوں نے طالبان کے دبا اور زبردستی پیسے ہڑپنے کو غیرمنصفانہ قرار دیا،آئے روز ہزارہ برادری پرطالبان کی جانب سے تشدد اور زیادتیوں کے واقعات عالمی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔

حال ہی میں 21 جولائی کو طالبان کے مسلح گروہ نے صوبہ ارزگان کے علاقے ششپر میں ایک شیعہ عالم کو مسجد میں چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا۔طالبان نہ صرف ہزارہ کمیونٹی کے خلاف تشدد کی پشت پناہی کرتے ہیں بلکہ اس کیخلاف آواز اٹھانے والوں کو بھی زدوکوب کرتے ہیں۔