م*پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 اگست2024ء) صوبائی خوراک ظاہرشاہ طورونے کہاہے کہ ملاوٹ شدہ دودھ بیچنے والے دکانوں کے باہربلیک لکھ دیا جس کے بعد عوام نے انکابائیکاٹ کیا ہے عوام میں شعورکی بیداری کیلئے ہماری مدد کی جائے ،بڑے مافیا پر ہاتھ اس لئے نہیں ڈالاجاتاکیونکہ ہمارے پاس کوئی موثرنظام نہیں انشااللہ مستقبل میں ان پر بھی ہاتھ ڈالاجائیگاانہوں نے کہاکہ حلال فوڈاتھارٹی میںتعینات غیرمتعلقہ 26اہلکاروں کونوکری سے برخاست کرنے کی تیاریاں ہوچکی ہے ۔
صوبائی
اسمبلی اجلاس میںتحریک التواپر اپوزیشن اراکین کے بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیرخوراک نے کہاکہ فوڈاتھارٹی 2014میں قائم ہوئی 2017میں ترمیم کرکے اسے فوڈسیفٹی اینڈحلال فوڈاتھارٹی کانام دیاگیا جسکامقصداشیاکو معیاری بناناتھا دودھ میں ملاوٹ سے متعلق ایک مہم چلائی گئی جوبھی دودھ ہوتاہے گائے کے دودھ کے اندر87فیصداس کے کمپوزیشن میں
پانی ہوتاہے بھینس میں83سی85فیصدتک
پانی ہوتاہے ،گائے اوربھینس کے دودھ لیکرہم نے ٹیسٹ کروائے پورے صوبے میں 583نمونے لئے جس کو سیل کیاگیاان میں42ٹیسٹ پاس ہوئے جبکہ 92.8سیمپل فیل ہوئے ان میں ملاوٹ ہوئی تھی ملاوٹی دودھ میں گلوکوز،یوریا،میلی لائن،ڈیٹرجن ،فارمیلین شامل کئے گئے جوکینسرکاسبب بنتے ہیں ان کیمیل سے دودھ کی کوالٹی خراب ہوجاتی ہے انہوں نے کہاکہ حلال فوڈاتھارٹی کے بارہ لیکٹوسکین مشینوں کے ذریعے ٹیسٹ ہوتے ہیں ڈویژنل سطح پر لائیوسٹاک ٹیسٹ کرواتاہے ،صوبے میں پہلی بار ملکوسکین مشین آئی ہے یہ مشین صرف دو اداروں کے پاس ہے کسی صوبائی حکومت کے پاس یہ نمونے ٹیسٹ کرنیوالی مشین نہیں اس وقت اس کی قیمت پانچ کروڑروپے ہے اسکے استعمال کیلئے خصوصی انجینئرزبلوائے گئے ، فوڈسپلائی
چین کو ہم نے ملاوٹ سے صاف کرناہے ، پائلٹ پراجیکٹ کے طو رپر ہم نے پہلے دودھ کو لیا مستقبل میں گھی اورڈرائی فروٹ کو بھی فوڈمیں لے رہے ہیں ڈھیری سے وابستہ لوگوں کوہم نی8فیصدپانی کی اجازت بھی دی ہے دودھ کے اندر آٹھ فیصدسے زائد یعنی47فیصدتک
پانی ڈالاگیا تھا وزیرخوراک نے کہاکہ پشاورمیں لئے گئے 211نمونوں میں سی13پاس ہوئے،مردان میں64نمونوںمیں سی9پاس اور73فیل ہوئے،کوہاٹ میں17میں سی15فیل اوردوپاس ہوئے
،بنوں اورڈیرہ میں سوفیصد نمونے فیل،ملاکنڈمیں سومیں سی97فیل،ہزارہ99میں سے پندرہ پاس اور84فیل ہوئے ،ظاہرشاہ طورونے کہاکہ دولاکھ لیٹرتک دودھ
پنجاب سے آتاہے
پنجاب دودھ سے لئے گئی66ٹیسٹ میں صرف ایک پاس ہوا،صوبے کے اندرونی دودھ کے 22نمونوں میں 18پاس اورباقی فیل ہوئے ہیں حلال فوڈاتھارٹی کی کارکردگی کوخراج تحسین پیش کیاجاناچاہئے ، مضرصحت دودھ انسانیت صحت کیلئے انتہائی خطرناک ہے بہتری کیلئے کام کررہے ہیں
پنجاب سے روزانہ کی بنیا دپردودھ آتاہے جس کے اندر ملاوٹ اس لئے کی جاتی ہے تاکہ دودھ فریش رہے ،انہوں نے کہاکہ اتھارٹی قانون کے مطابق ہم دکانوں کو سیل ،لائسنس منسوخی اورجرمانہ وسزائیں بھی دے سکتے ہیں 62لاکھ روپے تک لوگوں کو
جرمانہ کیاگیاہے تھانیداری کاارادہ نہیں ہم نے چیزوں کو بہتری کی طرف لیکرجاناہے اگراراکین ضروری سمجھیں توہم سخت قوانین کی طرف بھی جاسکتے ہیں سپیکرنے کہاکہ یہ ایوان سہولت دینے کیلئے ہے نہ کہ سرکاری ملازمین کو رشوت لینے کیلئے ،کسی دن اتھارٹی افسران کو طلب کرکے بریفنگ لی جائے،قبل ازیں دودھ میں ملاوٹ سے متعلق تحریک التواپردوسرے دن کی بحث کاآغازکرتے ہوئے ایم پی اے منیرحسین نے کہاکہ فوڈسے متعلق قانون سازی کی جائے اسکے ساتھ ساتھ پرائس کنٹرول کیلئے قوانین بن چکے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ان پرعملدرآمد نہیں ہوتا ان قوانین کامقصدلوگوں کوکھانے پینے کی معیاری اشیامیسرہو ایک ہی صوبے میں کنٹونمنٹ کیلئے الگ مجسٹریٹ،فوڈڈیپارٹمنٹ کے ڈی
ایف سی کوبھی مجسٹریٹ کے اختیارات ملے ہوئے ہیں قوانین کو کنسلی ڈیٹ کرناچاہئے جس میں اختیارات کا تشخیص ہو ،صوبے میں ایساقانونی بناناہوگا جس میں ساری چیزوں کا احاطہ ہوسکے ،پی پی رکن احمدکنڈی نے کہاکہ حلال فوڈاتھارٹی سالانہ رپورٹ دینے کی پابندہے یہ رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے تو ہی بہترتجاویز دیئے جاسکتے ہیں ،اتھارٹی میں منتخب لوگوں کو باہر کیاگیاہے اگرحکومتی رٹ کوبہترکرناہے تو اکٹھے مل کر کام کرناپڑے گاصوبیہ شاہد نے کہاکہ ملوث عناصر کو سخت سزائیں دینی چاہئے ۔
(جاری ہے)
بعدازاں سپیکرنے اجلاس پیر کے روز تک کیلئے ملتوی کردیا۔