سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد، ن لیگ کے 3 امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری

عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں میں دوبارہ گنتی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا

Sajid Ali ساجد علی منگل 13 اگست 2024 16:55

سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد، ن لیگ کے 3 امیدواروں کی کامیابی کا ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اگست 2024ء ) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے 3 امیدواروں کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے این اے 154 لودھراں سے ن لیگ کے عبدالرحمان کانجو کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کیا، این اے 81 گوجرانوالہ سے اظہر قیوم ناہرہ کی کامیابی بھی بحال کردی گئی، اسی طرح قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 79 گوجرانوالہ سے ن لیگ کے ذوالفقار بھنڈر کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ نے تینوں حلقوں میں دوبارہ گنتی کیخلاف لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سپریم کورٹ کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 154، این اے 81 اور این اے 79 میں مخلتف پولنگ اسٹیشنز پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا یا گیا، اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی اپیلیں منظور کرلیں، عدالت عظمیٰ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کردیا، سپریم کورٹ نے دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا، جسٹس عقیل عباسی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس نعیم اختر افغان کے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا فیصلے میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، الیکشن کمیشن کے ممبران احترام کے مستحق ہیں لیکن ہائیکورٹ کے کچھ ججز الیکشن کمیشن کے احترام سے انکاری ہیں، تمام ججز کو الیکشن کمیشن کا احترام کرنا چاہیے۔ قومی اسمبلی کے تین حلقوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے پر جسٹس عقیل عباسی نے اختلافی نوٹ جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں آئینی سقم نہیں کہ مداخلت کی جائے، آئین کے مطابق انتخابی تنازعات پر الیکشن ٹربیونل سے ہی رجوع کیا جا سکتا ہے، انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کا کردار ختم ہو جاتا ہے، انتخابی نتائج سے متاثرہ فریقین الیکشن ٹربیونل سے رجوع کر سکتے ہییں، اس لیے الیکشن کمیشن کا انتخابی تنازعات پر دیا گیا حکم دائرہ اختیار سے تجاوز ہے۔

جسٹس عقیل عباسی نے قرار دیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے انتخابی تنازع پر نہیں الیکشن کمیشن کے اختیارات پر فیصلہ دیا، آرٹیکل 199 کے تحت ہائی کورٹ کسی بھی غیرقانونی اقدام کا جائزہ لینے کیلئے بااختیار ہے، ریٹرننگ افسر کا کام محض ڈاکخانہ نہیں ہوتا، دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرنا ریٹرننگ افسر کا اختیار اور استحقاق ہے، دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرنے کا اختیار ختم ہونے سے انتخابی عمل متنازع ہوگا، ریٹرننگ افسران اور ہائی کورٹ نے انتخابی تنازع پر کوئی فیصلہ نہیں دیا تھا، سپریم کورٹ میں اپیل کی سماعت کے دوران انتخابی تنازع پر فیصلہ نہیں دیا جا سکتا۔