Live Updates

کسی بھی ادارے میں ایکسٹنشن کی حمایت نہیں کریں گے، فضل الرحمان

ایکسٹنشن کا عمل فوج اور سپریم کورٹ کے اندر غلط ہے، اداروں کے سربراہان کو اپنی ملازمت میں توسیع کی فکر لاحق ہے اداروں کی نہیں۔ قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 12 ستمبر 2024 16:51

کسی بھی ادارے میں ایکسٹنشن کی حمایت نہیں کریں گے، فضل الرحمان
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 ستمبر 2024ء ) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں اداروں کے سربراہان کو اپنی ایکسٹنشن کی فکر لاحق ہے اپنے اداروں کی فکر نہیں، میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں ہم اپوزیشن ہیں اور اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے پرویز مشرف کے دور میں مجھ پر تنقید کی تھی کہ ججز کی ریٹائیرمنٹ 65 سال تک کیوں کی گئی؟ لیکن اب پیپلزپارٹی دوسری طرف کھڑی ہے، اب یہ لوگ کیوں ججز کی ریٹائیرمنٹ کی عمر بڑھا رہے ہیں؟ ہماری عدالتیں لابنگ میں تقسیم ہوچکی ہیں، ہماری عدالتوں میں کچھ لوگ ایک جماعت کو سپورٹ کر رہے ہیں اور کچھ دوسری پارٹی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ ہمارے ہاں ادارے اور اداروں کے بڑے اپنی ایکسٹنشن کی فکر میں ہیں، ایکسٹنشن کا عمل فوج اور سپریم کورٹ کے اندر غلط ہے، اگر عدالت، فوج اور بیوروکریسی کو حق حاصل ہے تو پارلیمنٹ بھی مطالبہ کرسکتا ہے کہ 5 سال کے بعد ہمیں بھی 5 سال کی ایکسٹشن دی جائے کیوں کہ پارلیمنٹ تو سُپریم ہے لیکن حضرت یہ روایات اچھی نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے لیے معیار اور ہائی کورٹ میں چیف کے لیے معیار اور ہے، فوج میں چیف کے لیے معیار اور ہیں، ان معیارات کو ایک کریں لیکن جب ایوان پر یہ چھاپ لگ جائے کہ یہ عوام کی نمائندہ نہیں بلکہ اسٹیبلیشمنٹ کی نمائندہ ہے تو پھر آپ کو اسٹیبلشمنٹ کی نوکری کرنا پڑے گی، ہم عدلیہ اور فوج سے بھی سپریم ہیں سب کو یہ سمجھنا ہوگا، پارلیمنٹ سے اراکین کی گرفتاری پر حق تو یہ تھا احتجاج کے طور پر اس ایوان کو کم از کم 3 دن کیلئے بند کردیا جاتا تاکہ آئندہ پھر ایسا نہ ہو۔

جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہم فوج کے کردار پر بات کریں، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں لوگوں کے ساتھ کیا کر رہے ہیں؟ جب یہ بات کریں تو ایجنسیاں ہمیں ایوان کے اندر سے اٹھا لے جاتی ہیں، فوج کے جرنیل ہمارے سر آنکھوں پر لیکن ہم اصلاح کی بات کر رہے ہیں کہ وہ اپنے آئینی کردار میں رہیں اور سیاست میں مداخلت نہ کریں تو ہم بھی ہرگز ان پر بات نہیں کریں گے۔
Live بلوچستان سے متعلق تازہ ترین معلومات