فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 نومبر2024ء) وزیراعلیٰ پنجاب
مریم نوازشریف زری ترقی اور کاشت کاروں کی خوشحالی کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہی ہیں۔وزیراعلی
پنجاب نے گندم کے کاشتکاروں کیلئے خصوصی طور پر تاریخی انعامی پیکج متعارف کرایا ہے جس کے تحت زیادہ رقبہ گندم کاشت کرنے والوں کو اربوں روپے مالیت کے انعامات بذریعہ قرعہ اندازی دئیے جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر زراعت و لائیو اسٹاک سید عاشق حسین کرمانی نے کمشنر آفس گوجرانوالہ میں گندم کی کاشت سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیر زراعت
پنجاب کو بتایا گیا کہ امسال گوجرانوالا ڈویژن میں گندم کی کاشت کا ہدف11لاکھ 53 ہزار ایکڑ جبکہ گجرات ڈویژن میں گندم کی کاشت کا ہدف 12 لاکھ 51 ہزار ایکڑ مقرر کیا گیا ہے جس کے حصول کیلئے تمام وسائل و ذرائع بروئے
کار لائے جا رہے ہیں۔
(جاری ہے)
محکمہ زراعت توسیع کا عملہ کاشتکاروں کی بھرپور فنی راہنمائی کر رہا ہے۔اس کے علاوہ مارکیٹ میں معیاری کھاد، بیج اور زرعی ادویات کی فراہمی کیلئے ضلعی انتظامیہ کی معاونت سے خصوصی ٹیمیں مانیٹرنگ کر رہی ہیں۔کاشتکاروں کی راہنمائی کیلئے
Cمیگا فارمر گیدرنگ اور نمائشی پلاٹس تیار کئے جا رہے ہیں۔ ڈویژنل اور ضلعی کمیٹیوں کے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کئے جا رہے ہیں۔
اس کے علاوہ محکمہ زراعت و آبپاشی کے روابط مزید بہتر کئے گئے ہیں تاکہ گندم کی فصل کیلئے
پانی کی فراہمی کو بہتر کیا جا سکے۔اس کے علاوہ گوجرانوالہ ڈویژن میں دھان کی 70 فیصد رقبہ پر کٹائی مکمل کی جا چکی ہے۔اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت
پنجاب نے کہا کہ
وزیر اعلیٰ پنجاب کی واضح ہدایت کے مطابق صوبہ کے تمام اضلاع میں گندم کی کاشت کا ہدف کے حصول کو ہرصورت یقینی بنایا جائے گا۔
امسال سرکاری رقبوں پر گندم لازمی کاشت کی جائے گی اور ہر ضلع کا ڈپٹی کمشنر سرکاری رقبوں پر گندم کی کاشت سے متعلق رپورٹ پیش کرے گا۔موجودہ حکومت کاشتکاروں کی فلاح کے لیے ترجیحاً اقدامات کر رہی ہے۔ وزیراعلی
پنجاب کا 400 ارب روپے سے زائد کا کسان پیکج کاشتکاروں کی خوشحالی اور زرعی ترقی کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ گندم کے چھوٹے کاشتکاروں کیلئے
وزیر اعلیٰ پنجاب کسان کارڈ کا اجراء کر دیا ہے جس کے ذریعے رجسٹرڈ ڈیلرز سے بلاسود زرعی
قرضہ سکیم کے تحت کھاد، بیج اور زرعی ادویات مقررکردہ قیمتوں پر دستیاب ہیں۔
اب تک صوبہ بھر میں وزیراعلی
پنجاب کسان کارڈ کے ذریعے 16 ارب روپے کی خریداری کر چکے ہیں۔ صوبائی وزیر نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ زراعت توسیع کا فیلڈ عملہ دھان کی باقیات کو آگ نہ لگانے سے متعلق کاشتکاروں کی فنی راہنمائی کرے اور انہیں متبادل طریقہ
کار بتائے جائیں۔ اس کے علاوہ ضلعی انتظامیہ سرکاری رقبوں پر گندم کی کاشت سے متعلق 12 نومبر تک رپورٹ پیش کرے۔
اس کے علاوہ محکمہ زراعت توسیع کسان کارڈ کے ذریعے زرعی مداخل کی خرید اور تصدیق شدہ بیج کی ڈویژن میں دستیابی کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کرے۔ وزیراعلی
پنجاب کسان کارڈ کے ذریعے اوور پرائسنگ ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔وزیر زراعت
پنجاب نے مزید کہا کہ امسال محکمہ زراعت
پنجاب کے تصدیق شدہ بیج کی قیمت میں قریباً2 ہزار روپے کمی کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ گندم کی کاشت کیلئے ڈی اے پی اور تمام دوسری کھادوں کے کنٹرول ریٹ پر وافر سٹاک موجود ہیں۔انھوں نے کہا کہ گندم کی کاشت کے دوران زرعی مداخل کی زائد قیمت اور غیرمعیاری زرعی مداخل کی مارکیٹ میں موجودگی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ صوبائی وزیر نے گندم کی کاشت سے متعلق تمام متعلقہ محکموں کو آپس میں روابط مزید بہتر کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں سیکرٹری زراعت
پنجاب افتخار علی سہو نے کہا کہ گندم کی کاشت کے ہدف کا جائزہ لینے کیلئے ڈویژنل و ڈسٹرکٹ کمیٹیوں کے ہفتہ وار باقاعدگی سے اجلاس منعقد کئے جائیں۔گندم کی کاشت کے حوالے سے ماہ نومبر نہایت اہم ہے۔گندم کی کاشت کے سلسلے میں محکمہ زراعت اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ مزید بہتر کوآرڈینشن سے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ سموگ ایک نہایت سنجیدہ مسئلہ ہے۔ محکمہ زراعت کا عملہ دھان کی باقیات کو آگ لگانے والوں کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائے۔