ٹی بی کی تشخیص کے نئے انتہائی مؤثر ٹیسٹ کی منظوری

یو این جمعہ 6 دسمبر 2024 00:30

ٹی بی کی تشخیص کے نئے انتہائی مؤثر ٹیسٹ کی منظوری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 دسمبر 2024ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تپ دق (ٹی بی) کے لیے ایک نئے ٹیسٹ کی منظوری دے دی ہے جس سے اس بڑی متعدی بیماری کا دنیا بھر میں خاتمہ کرنے کی کوششوں میں مدد ملے گی۔

ایکس پرٹ ایم ٹی بی/آر آئی ایف الٹرا (Xpert MTB/RIF Ultra) ٹیسٹ میں مالیکیولر تجزیے کے ذریعے تپ دق کا سبب بننے والے جرثوموں کی جینیاتی علامات کا پتا چلایا جا سکے گا۔

یہ جرثومے تپ دق کے مریضوں کے لعاب دہن (تھوک) میں پائے جاتے ہیں۔

Tweet URL

یہ تپ دق کا پہلا ٹیسٹ ہے جو 'ڈبلیو ایچ او' کی کڑی جانچ پر پورا اترا ہے اور اب حکومتیں اور اقوام متحدہ کے ادارے تپ دق کے خاتمے کی کوششوں میں اس ٹیسٹ سے بھی کام لے سکیں گے۔

(جاری ہے)

ادارے میں ادویات اور طبی اشیا تک رسائی کے شعبے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر یوکیکو ناکاتانی نے اس ٹیسٹ کو تپ دق کے خاتمے کی کوششوں میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' کی جانب سے اس کی منظوری کا مطلب یہ ہے کہ نیا ٹیسٹ دنیا میں اس مہلک بیماری پر قابو پانے کا ایک اہم ذریعہ ہو گا۔

بیماری کی فوری تشخیص

'ڈبلیو ایچ او' نے کہا ہےکہ اس ٹیسٹ کی بدولت تپ دق کی تشخیص کے حوالے سے چند ہی گھنٹے میں درست نتائج حاصل ہو سکیں گے۔

اس کے ذریعے مریضوں کے لعاب دہن میں موجود جراثیموں میں جنم لینے والی جینیاتی تبدیلیوں کی نشاندہی بھی ہو سکے گی جو اس بیماری کے خلاف ریفمپسین (Rifampicin) جیسی بنیادی ادویات کے خلاف جراثیمی مزاحمت کا سبب ہوتی ہیں۔ اس طرح معالجین مریضوں کو بیڈاکوائی لائن (Bedaquiline) اور فلورو کوائینولونز (Fluoroquinolones) جیسی متابدل ادویات تجویز کر سکیں گے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اس ٹیسٹ سے تپ دق کے ایسے مریضوں کی بیماری کا مفصل تجزیہ کرنے میں مدد ملے گی جن کے پھیپھڑوں میں تپ دق کی تشخیص ہو چکی ہے اور ایسے مریض بھی اس ٹیسٹ سے فائدہ اٹھائیں گے جنہوں نے یا تو تپ دق کا علاج شروع نہیں کرایا یا جن کا گزشتہ چھ ماہ کے دوران تین روز سے بھی کم وقت تک علاج ہوا ہے۔

تپ دق کے خلاف اہم کامیابی

تپ دق کا شمار دنیا میں پھیلی بڑی متعدی بیماریوں میں ہوتا ہے۔

اس قابل انسداد مرض سے ہر سال 10 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں اس کا پھیلاؤ دیگر کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ تپ دق کی درست اور بروقت تشخیص اور خاص طور پر اس کی ادویات کے خلاف مزاحم اقسام کا پتا چلانا بہت اہم اور عالمگیر صحت کے حوالے سے ایک بڑا مسئلہ ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' میں طبی ٹیسٹ کی ضابطہ کاری اور منظوری سے متعلق شعبے کے سربراہ ڈاکٹر روجیریو گیسپر کا کہنا ہے کہ تپ دق کے علاج اور اس کی روک تھام میں اعلیٰ معیار کے تشخیصی ٹیسٹ بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔

اس ٹیسٹ کی منظوری سے بیماری کے خلاف جدید ٹیکنالوجی تک مساوی رسائی اور ممالک کو تپ دق اور ادویہ کے خلاف مزاحم تپ دق کے دہرے بوجھ سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

اس وقت ادارے کے پاس تپ دق کے مزید سات ٹیسٹ جانچ کے لیے موجود ہیں۔ ان تمام کاوشوں کا مقصد بیماری کی معیاری تشخیص تک رسائی کو وسعت دینا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کو حالیہ ٹیسٹ کی منظوری سے قبل جائزے کے لیے درکار معلومات اسے تیار کرنے والی کمپنی سیفیئڈ کارپوریشن اور سنگا پور کے ادارہ طبی سائنس نے فراہم کی ہیں۔