اکیڈمیاں گلوبل ویلج میں رہتے ہوئے تمام اقوام و زبانوں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں ،گورنر بلوچستان کا تقریب حلف برداری سے خطاب

منگل 17 دسمبر 2024 17:29

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 دسمبر2024ء) گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ ان کے لیے پشتو اکیڈمی کی تقریب حلف برداری میں شرکت قابل فخر ہے، اکیڈمی کا ممبر ہونا اعزاز کے ساتھ ساتھ بہت بڑی ذمہ داری ہے، مادری زبان تخلیق و تحقیق کا وسیلہ ہے ،اکیڈمیاں گلوبل ویلج میں رہتے ہوئے تمام اقوام و زبانوں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں اور ایک نئی دنیا کی تشکیل کریں محققین و ادبا ہی زبانوں کا تحفظ کر سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشتو اکیڈمی کوئٹہ کی نئی کابینہ و مجلس عملہ کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی، پرنسپل سیکرٹری محمد ہاشم غلزئی، پروفیسر عبد الکریم بریالئی، پشتو اکیڈمی کوئٹہ کے چیئرمین ڈاکٹر رحمت نیازی و دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے پشتو اکیڈمی کوئٹہ کی کابینہ و مجلس عملہ سے حلف لیا۔

انہوں نے نئی کابینہ و مجلس عملہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے پشتو اکیڈمی کی تقریب حلف برداری میں شرکت قابل فخر ہے، مادری زبان تخلیق و تحقیق کا وسیلہ ہے، مادری زبانوں میں علم و ادب کا ذخیرہ ہے ترجمہ و ڈیجیٹل ریکارڈ محفوظ رکھنے کیلئے الگ ٹیم بنائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گلوبل ویلج میں رہتے ہوئے تمام اقوام و زبانوں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں اور ایک نئی دنیا کی تشکیل کریں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بہت سی زبانیں بولی جاتی ہے پاکستان میں سندھیوں نے زبان کی زیادہ خدمت کی ہے ہمیں بھی مل کر زبان و ادب کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ عدالت کی جانب سے ایم پی ایز کے خصوصی فنڈز بند ہیں البتہ ان کی کوشش ہے کہ اکیڈمیوں کے ٹرانسپورٹ کےلئے فنڈز منظور کرائیں ۔ زبان کی بنیاد پر تعصب سے نکل کر آگے بڑھنا چاہیے یہ خوش آئند ہے کہ برائیوی اکیڈمی کا افتتاح خان شہید نے کیا تھا۔

زبان کوسب سے زیادہ سپورٹ علم و ادب والے کررہے ہیں ان کی خدمات ناقابل بیان ہے جن پر ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشکلات کا ادراک ہے کوشش ہے کہ ان کو حل کیا جائے۔ پشتو اکیڈمی کوئٹہ کے چیئرمین ڈاکٹر رحمت نیازی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ اکیڈمی ہماری زبان، کلچر و ثقافت کے فروغ کیلئے بنی ہے یہ نہ میری ذاتی اکیڈمی ہے نہ کسی اور کی ہے۔

پشتو اکیڈمی علمی اکیڈمی ہے جس مقصد کیلئے اس اکیڈمی کا قیام عمل میں آیا ہے ہمیں وہ مقصد حاصل کرنا ہے علم کے حصول و تحقیق ہی اصل مقصد ہے۔ ان کی کوشش ہے کہ جب مدت پوری ہو تو اکیڈمی کا ماحول تبدیل ہو۔ پروفیسر عبد الکریم بریالئی نے نئی کابینہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اکیڈمی ڈھائی ہزار سال قبل کا لفظ ہے جہاں لوگ اہل علم بیٹھ کر تحقیق کرتے ہیں اور علم کے فروغ کیلئے کام کرتے ہیں۔

امید ہے کہ نئی کابینہ پشتو زبان کی ترقی و ترویج کیلئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائے گی۔ 1971 میں خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے اس اکیڈمی کا افتتاح کیا تھا اس اکیڈمی کیلئے پہلا چندہ گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل کے والد نے دیا تھا۔ ہر مادری زبان قابل احترام ہے۔ موجودہ چیف جسٹس کے توسط سے تمام زبانوں کی اکیڈمیوں کیلئے برابر فنڈز مختص کئے۔

انہوں نے گورنر و وزیر تعلیم سے اپیل کی کہ اکیڈمیوں کیلئے ٹرانسپورٹ کا بندوبست کیا جائے۔ پشتو اکیڈمی کوئٹہ کے جنرل سیکرٹری نقیب احساس نے کہا کہ پشتو اکیڈمی کو قیام میں آئے 54 سال ہوئے ہیں نئی کابینہ کا انتخاب 3 سال کےلئے ہوتا ہے جس کا مقصد پشتو زبان کی ترویج و اشاعت کو ممکن بنانا ہے۔ ان سرگرمیوں کو مزید سہل بنانے کیلئے وسائل کی ضرورت ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ خواتین بھی ادب کے شعبے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اس موقع پر پشتو اکیڈمی کوئٹہ کے چیئرمین ڈاکٹر رحمت نیازی نے گورنر بلوچستان کو پشتون ثقافتی پگڑی اور بشیر احمد کاکڑ نے صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی کو پشتون ثقافتی شال پہنائی جبکہ محمد ہاشم غلزئی نے ڈاکٹر رحمت نیازی کو پگڑی پہنائی۔