وزارت اطلاعات و ثقافت پنجاب کا آرٹس کونسلوں میں کلچر کارنرز کا قیام احسن اقدام ہے، ڈپٹی کمشنر محمد عثمان خالد

پیر 13 جنوری 2025 22:46

ڈیرہ غازی خان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جنوری2025ء) ڈپٹی کمشنر محمد عثمان خالد نے کہا ہے کہ وزارت اطلاعات و ثقافت پنجاب کا آرٹس کونسلوں میں کلچر کارنرز کا قیام احسن اقدام ہے۔ پیر کو مقامی اقدار و دستکاریوں کے کلچر کارنر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ پنجاب کی دھرتی پیار و محبت، امن ا ور اتحاد و یکجہتی کی بہترین ثقافت کی علم بردار ہے اور اس کے فروغ کیلئے پنجاب کونسل آف دی آرٹس ڈیرہ غازیخان میں کلچر کارنر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ثقافت دنیا بھر میں امن و محبت کا پیغام دیتی ہے،وزارت اطلاعات و ثقافت پنجاب کا آرٹس کونسلوں میں کلچر کارنرز کا قیام احسن اقدام ہے،پنجابی ثقافت کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے،ڈیرہ غازیخان آرٹس کونسل نے فنکاروں،دستکاروں کے فن اور ہنر کو یکجا کیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈپٹی کمشنر نے کہاکہ ڈیرہ غازیخان کے مقامی ٹیلنٹ کی سوشل میڈیا پر تشہیر کو یقینی بنایا جائے اور تیار کردہ مصنوعات کے بزنس کیلئے سٹیک ہولڈرز سے رابطہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ شہری بھی دستکاریوں اور پینٹنگز کی خریداری کیلئے انتظامیہ سے رابطہ کرسکتے ہیں۔محمد عثمان خالد نے کہا کہ ڈیرہ غازیخان کے آرٹسٹوں،فنکاروں اور گلوکاروں کا مستند ڈیٹا تیار کیا جائے، عوامی پذیرائی سے ثقافتی اہداف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔اس موقع پر ڈائریکٹر آرٹس کونسل نعیم اللہ طفیل نے کہا کہ ڈیرہ غازیخان آرٹس کونسل دستکاروں،ہنرمندوں اور لوکل فنکاروں کی تشہیر کا بڑا فورم ہے،آرٹس کونسل میں میوزک،بیوٹیشن اور کیلی گرافک آرٹ کی کلاسز کا باقاعدہ آغاز کیا گیا ہے،بین الاقوامی سرائیکی کانفرنس کے انعقاد کیلئے بھی کام ہو رہا ہے،پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت لوکل سکلز کو پروموٹ کررہے ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن محمد جنید جتوئی نے کہا کہ ثقافتی کارنرز کے قیام سے لوکل ٹیلنٹ کو فروغ ملے گا اور ڈیرہ غازیخان کے تاریخی ورثہ کو محفوظ کرنے کیلئے بھی عملی اقدامات جاری ہیں۔بعدازاں ڈپٹی کمشنر محمد عثمان خالد نے کلچر کارنر میں خطاطی،سلائی کڑھائی ملبوسات،ظروف سازی،لیدر کیلی گرافی،پینٹنگز اور مجسمہ سازی کے سٹالز کا معائنہ بھی کیا۔

افتتاحی تقریب میں اسسٹنٹ کمشنر تیمور عثمان، نعیم اللہ طفیل، محمدجنیدجتوئی،پروفیسر محمدصادق،محبوب حسین جھنگوی،فضل کریم،خالد رسول،حفیظ اللہ،اشفاق احمد،غلام شبیر،محمدجاوید،خالد روف،ملک نواز باکھری، محمدحاکم،منوراحمد،ملک سلیم،فرح بشیر،شیخ اسماعیل،عبد الخالق اور چوہدری محمود بھی شریک تھے۔