فاسفورسی کھاد کے استعمال سے گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں بھر پور اضافہ کیا جا سکتا ہے، ڈپٹی ڈائریکٹرمحکمہ زراعت

پیر 20 جنوری 2025 17:20

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2025ء) فاسفورسی کھاد کے استعمال سے گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں بھر پور اضافہ کیا جا سکتا ہے لہٰذا جن کاشتکاروں نے تاخیر سے گندم کاشت کی ہے اور انہوں نے ابھی تک فاسفورسی کھاد کا استعمال نہیں کیا یا ضرورت سے کم کھاد ڈالی ہے انہیں چاہیے کہ وہ فوری طور پر پہلے پانی پر ڈی اے پی ڈال دیں۔محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹرحافظ عدیل احمدنے کاشتکاروں کو آگاہ کیا کہ اگر وہ اسے ڈرم میں گھول کر فرٹیلیشن کے طریقہ سے استعمال کریں تو پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معمولی سی توجہ، کھادوں کا متوازن استعمال، جڑی بوٹیوں پر کنٹرول، پانی کا بر وقت استعمال گندم کی پیداوار کو 50 فیصد بہتر بنانے میں معاون ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کپاس کے کاشتکار کپاس کی کاشت میں بہت جلدی نہ کریں بلکہ محکمہ زراعت و تحقیق کی سفارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے مقررہ وقت پر کپاس کی کاشت کی جائے تاکہ فی ایکڑ بہتر پیداوار کا حصول یقینی ہو سکے۔

علاوہ ازیں کاشتکاروں کو خالی کھیتوں میں گہرا ہل چلا کر سنڈیوں کے پیوپے تلف کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے اورکہاگیاہے کہ کاشتکار کپاس کی آئندہ فصل کو گلابی سنڈی کے حملہ سے بچانے کیلئے کپاس کی چھڑیوں کی کٹائی اور تلفی کا عمل31 جنوری تک ہر صورت مکمل کر لیں نیزکھیتوں اور سڑکوں کے کنارے پڑی کپاس کی چھڑیوں کو الٹ پلٹ کر کے ان کھلے ٹینڈوں اور کچرے کو بھی تلف کر دیاجائے۔

انہوں نے کہا کہ جننگ فیکٹریوں کے مالکان کچرے کی تلفی کو یقینی بنائیں تاکہ گلابی سنڈی کے پیوپے تلف ہو سکیں۔انہوں نے کہاکہ کپاس کی فصل کو پاکستان کی معیشت میں ایک اہم مقام حاصل ہے تاہم گلابی سنڈی کپاس کے پھولوں، ڈوڈیوں اور ٹینڈوں کا نقصان کر کے نہ صرف پیداوار میں کمی کا سبب بنتی ہے بلکہ اس کی وجہ سے کپاس کی روئی داغدار ہو جاتی ہے اور اس کا معیار بھی گرجاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ سنڈی سردیوں کا موسم دو بیجوں کو جوڑ کر ان کے اندر یا آخری چنائی کے بعد بچ جانے والے ان کھلے ٹینڈوں یا جننگ فیکٹریوں کے کچرے کے اندر گزارتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کپاس کی بے موسمی اگیتی کاشت کی وجہ سے کپاس کی گلابی سنڈی زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے جو با آسانی فروری مارچ کی کاشتہ فصل پر منتقل ہو سکتی ہے۔