زرعی ادویات کی فروخت میں جڑی بوٹی مار ادویات کی فروخت کا حصہ 45.3فیصد تک پہنچ گیا

منگل 21 جنوری 2025 17:59

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2025ء) جامعہ زرعیہ فیصل ۱ٓباد کے ماہرین نباتات نے بتایا کہ پاکستان میں زرعی ادویات کا 93.34فیصد حصہ کیڑے مارنے کیلئے استعمال ہوتا ہے جبکہ فصلات کی چھپی دشمن جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے صرف.3 4فیصد ادویات استعمال کی جاتی ہیں نیز عالم اقوام میں جڑی بوٹی مار ادویات کی فروخت کا تناسب 45.3فیصد تک ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جڑی بوٹیاں کیڑے مکوڑوں سے زیادہ خطر ناک ہیں جو فصلوں سے خوراک، پانی، روشنی چھین کر ان کی پیداواری صلاحیت کو بری طرح متاثر کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ عالم اقوام میں زرعی ادویات کی فروخت میں جڑی بوٹی مار ادویات کی فروخت کا حصہ سب سے زیادہ یعنی 45.3فیصد تک ہے جبکہ کیڑے مار ادویات 28.8، پھپھوندی کش ادویات 20.9اور دیگر ادویات 6.1فیصد کے تناسب سے استعمال کی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے کیونکہ یہاں پر کیڑے مار ادویات 93.3 فیصد، جڑی بوٹیاں تلف کرنے والی ادویات4.3فیصد اور پھپھوندی کش ادویات 2.3فیصد کے تناسب سے استعمال کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چارہ جات کی فصلوں میں جڑی بوٹیوں کے موجود ہونے کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی کیونکہ تقریباً ہر قسم کی جڑی بوٹی بطور چارہ استعمال ہو جاتی ہیں لیکن دیگرفصلات پر جڑی بوٹیاں بہت زیادہ منفی اثرات ڈالتی ہیں۔ انہوں نے کاشتکاروں سے اپیل کی کہ وہ ماہرین زراعت اور محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف کی مشاورت سے جڑی بوٹیوں کے تدارک کیلئے بھی ضروری اقدامات یقینی بنائیں۔

متعلقہ عنوان :