مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ آگے بڑھنے کے روشن امکانات ہیں، سلمان اکرم راجہ

آئین کے تحفظ کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا ہونا ہوگا ،سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی کی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے بعد بات چیت جوڈیشل کمیشن نہ بنانے پر حکومت سے مذاکرات بند کیے، عمر ایوب ……مداخلت کی وجہ سے الیکشن کمیشن میں فخرالدین ابراہیم بھی کامیاب نہیں ہوسکے، کامران مرتضیٰ

بدھ 29 جنوری 2025 05:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جنوری2025ء)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ آئین کے تحفظ کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا ہونا ہوگا ، مولانا فضل الرحمن کے ساتھ آگے بڑھنے کے روشن امکانات ہیں۔منگل کوتحریک انصاف کے وفد نے مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اس موقع پر سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی موجود تھے جبکہ پی ٹی آئی کے وفد میں عمر ایوب، اسد قیصر اور سلمان اکرم راجا شامل تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات میں سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی جبکہ پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان کو تحریک تحفظ آئین پاکستان کا حصہ بننے کی دعوت دی۔ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں نے جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کی۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہم نے بانی کی ہدایت پر یہ ملاقات کی، مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کا ایجنڈا آئین کا تحفظ ہے، ہم نے ماہ رنگ بلوچ سے بھی رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے مولانا فضل الرحمٰن کو حکومتی مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کیا جب کہ ملاقات میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ممبران کی ریٹائرمنٹ کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اس ملک میں آئین کے تحفظ کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا ہونا ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ آگے بڑھنے کے روشن امکانات ہے، انہوں نے اس معاملے پر مزید مشاورت جاری رکھنے کا کہا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ملک میں کوئی بھی آئینی حق اس وقت بحال نہیں ہے، صحافیوں کی آواز دبانے کے لیے پیکا قانون لایا گیا، سڑک پر کھڑے ہونے کی آئینی حق ہم سے لیا گیا، آواز بلند کرنے کا آئینی حق بھی نہیں دیا جارہا۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ جمہوریت کی فلاح و بہبود اور فروغ کیلئے مولانا فضل الرحمٰن کے پاس آئے ہیں، انہیں حکومت سے ہونے والے مذاکرات سمیت دیگر معاملات سے آگاہ کیا۔

انہوںنے کہاکہ حکومت نے ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے، حکومت نے جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دیا جب کہ مسلط کی گئی حکومت بانی پی ٹی آئی سے علیحدہ ملاقات نہ کراسکی، 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے پر حکومت سے مذاکرات بند کیے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ڈیجیٹل نیشن ایکٹ اور پیکا ایکٹ کے خلاف ووٹ دیا ہے جب ک ہم جمہوریت کے فروغ کے لیے یہاں آئے ہیں، پی ٹی آئی کے لوگوں کی گرفتاریاں جاری ہیں، صاحبزادہ حامد رضا کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا۔

دوسری جانب، جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ ن کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت سے جاری مذاکرات سے مولانا فضل الرحمٰن کو آگاہ کیا اور چیف الیکشن کمشنر اور 2 ارکان کے تقرر پر بھی بات کی، مداخلت کی وجہ سے الیکشن کمیشن میں فخرالدین ابراہیم بھی کامیاب نہیں ہوسکے۔جے یو آئی سینیٹر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کی سزا کی مذمت کرچکے ہیں، دونوں طرف سے سیز فائر ہے، کوئی بات نہیں کی جائے گی، ماحول مزید بہتر بنانے اور نزدیک آنے کی کوشش کی جائے گی، بات چیت بڑھانے کے لیے کمیٹی بنائی ہے۔