جہاں حکومت کو ضرورت پڑتی ہے وہ میڈیا کو دباتی ہے. خرم دستگیر کا اعتراف

ہمیں بیماری کا معلوم ہے مگر اس کا علاج ریاست تخلیقی طریقے سے نہیں کر سکی جس سے پاکستان آسانی سے”بین استان‘ ‘ بن جاتا ہے کیونکہ حکومت کے پاس حل موجود نہیں ہوتا.مسلم لیگ نون کے مرکزی راہنما اور سابق وفاقی وزیرکا انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 12 فروری 2025 13:24

جہاں حکومت کو ضرورت پڑتی ہے وہ میڈیا کو دباتی ہے. خرم دستگیر کا اعتراف
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 فروری ۔2025 )پاکستان مسلم لیگ نون کے مرکزی راہنما اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے اعتراف کیا ہے کہ جہاں حکومت کو ضرورت پڑتی ہے وہ میڈیا کو دباتی ہے اور جس بہتری کی توقع تھی وہ فی الحال نظر نہیں آئی ہے ‘ میڈیا کی آزادی کے حوالے سے جیسے حالات پی ٹی آئی حکومت میں تھے ویسے ہی موجودہ حکومت میں بھی ہیں.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں سابق وفاقی وزیرکہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ سوشل میڈیا پر ہتک عزت کا سیلاب آرہا ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ کس طرح خواتین صحافی اور سیاست دانوں کی جعلی فحش تصاویر بنائی گئیں ہمیں اس بیماری کا تو معلوم ہے مگر اس کا علاج ریاست تخلیقی طریقے سے نہیں کر سکی اس لیے ہم کہتے ہیں کہ پاکستان آسانی سے”بین استان‘ ‘ بن جاتا ہے کہ اسے بین کر دو کیونکہ حکومت کے پاس حل موجود نہیں ہوتا.

انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا کا مسئلہ پوری دنیا میں ہے اور پیکا قانون کے خلاف جو تحریک اٹھی ہے میں سمجھتا ہوں جو صحافی سچ لکھے گا اس پر کوئی قدغن نہیں ہو گی پاکستان میں سیاست دان مختلف ادوار میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارروائیوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں خرم دستگیر نے کہا کہ میری پہلے بھی رائے تھی کہ نیب کا قانون غلط ہے اسے ختم ہونا چاہیے اور اب بھی سمجھتا ہوں کہ اسے ختم ہونا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ21 ویں صدی کے پاکستان کی ریاست اس معاملے کو نہیں سمجھ پائی کہ کیسے کرنا چاہے وہ نیب ہو کہ سرکاری اہلکاروں کا احتساب کیسے کرنا ہے اور اسی طرح پیکا اور دیگر میڈیا قانون کو آئین میں موجود شہری آزادی کے حقوق کا خیال کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر موجود گند کو کیسے روکا جائے.

پیکا قانون سے متعلق خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ توقع ہے آئندہ دنوں میں حکومتی وزیر صحافی تنظیموں سے مل کر اس پر مزید مشاورت کریں گے اور جہاں ضرورت پڑی قانون میں ترمیم ہو سکتی ہے پی ٹی آئی کی جانب سے 26نومبر کے واقعات پر کمیشن کی تشکیل کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ معتبر صحافتی اداروں کو آزدانہ تحقیقات کرکے حقائق سامنے لانے چاہیںپانچ رینجرز اور ایک پولیس اہلکار کی جان گئی اور ظاہر ہے ان کو ریاست نے تو شہید نہیں کیا کہیں نا کہیں متشدد اور مسلح لوگ آئے اور اس پر گفتگو ہو سکتی ہے خرم دستگیر نے کہاکہ اگر احتجاج کرنے والی جماعت مذاکرات کے دوران ٹھوس شواہد لے کر آتی تو اس پر جوڈیشل کمیشن بن سکتا تھا.