زراعت کو تجارتی بنیادوں پر استوار کر کے پیداواری لاگت کو کم اور ان کی ویلیو ایڈیشن بھی کی جا سکتی ہے،ماہرین زراعت

منگل 25 فروری 2025 16:58

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 فروری2025ء) جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کہا کہ زراعت کو تجارتی بنیادوں پر استوار کر کے زرعی اجناس کی پیداوار کو بڑھانے اور جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دے کر نہ صرف پیداواری لاگت کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ ان کی ویلیو ایڈیشن بھی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں پیداوار اور رقبہ کے لحاظ سے ترشاوہ پھل دیگر تمام پھلوں سے سرفہرست ہیں کیونکہ پاکستان میں تقریبا2لاکھ ہیکٹر ز رقبہ تر شاوہ پھلوں کے زیر کاشت ہے جبکہ ترشاوہ پھلوں کی پیداوارتقریباَ21 لاکھ ٹن سالانہ ہے نیزترشاوہ پھلوں کی مجموعی پیداوار کا صرف 9سے 10فیصد برآمد کیا جاتاہے جبکہ اس برآمدی حجم کو جدید سائنسی طریقے اپنا کر تین گنا تک بڑھایا جا سکتاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بغیر بیج کے مالٹا اور گریپ فروٹ کی اقسام تیا ر کی جا چکی ہیں اس کے علاوہ کنو میں بیجوں کی تعداد نہایت کم کیے جانے کے تناظر میں تر شاوہ پھلوں نے اہمیت کے لحاظ سے ایک نئی جہت اختیار کرلی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پھلوں کا زیادہ تر نقصان اہم امور سے باغبان حضرات کی نا واقفیت کی وجہ سے ہوتا ہے کیونکہ اکثراوقات پھل کی زیادہ قیمت وصول کرنے کے لالچ میں پھل کوسیزن کے شروع میں توڑ لیا جا تا ہے جبکہ پھل پوری طرح تیار نہیں ہو تاجس سے پھل کی فعلیاتی پختگی اور تجارتی پختگی دونوں متاثر ہوتی ہیں نیزپھل جسامت میں کم رہتاہے اسی طرح رنگت میں سبز اور بیرونی دلکشی و جازبیت سے محروم ہو نے کی وجہ سے مارکیٹ میں مناسب قیمت حاصل نہیں کر سکتااور اس قسم کا پھل برآمدی حجم میں کمی کا با عث بنتاہے۔

انہوں نے کہاکہ اس کے برعکس اگر پھل کو زیادہ دیر تک درخت پر رکھا جاتاہے تواس سے پھل میں جوس کی مقدار کم ہو جاتی ہے، ذائقے میں ناخوشگوارتغیر آجاتاہے،پھا نکیں خشک ہو جاتی ہیں اور پھل کھٹاس و مٹھاس کے مناسب امتزاج سے محروم رہتاہے۔ انہوں نے کہاکہ باغبان اس ضمن میں ماہرین زراعت کے مشوروں پر عمل کریں تاکہ ترشاوہ پھلوں کی بہترین پیداوار کے حصول کے علاوہ انہیں مناسب معاوضہ بھی مل سکے۔

متعلقہ عنوان :