ویتنام کے سفیر فام آنہ توان کی لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں گفتگو

جمعرات 27 فروری 2025 17:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 فروری2025ء) پاکستان اور ویتنام کے درمیان مشترکہ منصوبے اور اقتصادی شعبوں میں بڑھتا ہوا تعاون،جن میں ٹیکسٹائل، مینوفیکچرنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاحت، پراسیسڈ گوشت اور زراعت شامل ہیں، دونوں ممالک کے درمیان بھرپور معاشی فوائد حاصل کرنے کا مو ثر ذریعہ بن سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار ویتنام کے سفیر فام آنہ توان اور لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں ابوزر شاد نے لاہور چیمبر میں منعقدہ اجلاس کے دوران کیا۔

لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی اراکین خرم لودھی، احسن شاہد، کرامت علی اعوان، محمد منیب منوں، آصف ملک اور سید علی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے امکانات پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔

(جاری ہے)

دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مختلف حکمت عملیوں کا جائزہ لیا گیا۔سفیر نے ویتنام کی مستحکم معاشی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ2024 میں ویتنام کی عالمی برآمدات 405.5 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئیں جبکہ درآمدات380.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ویتنام میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور2024 میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کا تخمینہ25.35 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔انہوں نے پاکستان کو ایک اہم تجارتی شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکسٹائل کے شعبے میں بالخصوص پاکستان کا نمایاں مقام ہے۔ پاک ویتنام دو طرفہ تجارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،جو 2023 میں 750 ملین ڈالر سے بڑھ کر2024 میں 850 ملین ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔

پاکستان کی ویتنام کو برآمدات522 ملین ڈالر جبکہ ویتنام سے درآمدات328 ملین ڈالر رہیں۔موجودہ تجارتی حجم اب بھی حقیقی صلاحیت سے کم ہے حالانکہ دونوں ممالک کے پاس ایک دوسرے کی معیشت کے لیے تکمیلی صنعتوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ویتنامی سفیر نے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع پر زور دیا اور کہا کہ ان شعبوں کو دو طرفہ تجارتی تعلقات میں مو ثر طور پر بروئے کار لایا جائے۔

لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوزر شاد نے کہا کہ پاکستان اور ویتنام کے سفارتی تعلقات1972 میں قائم ہوئے تھے اور دونوں ممالک گزشتہ پانچ دہائیوں سے تجارتی و اقتصادی تعاون میں شراکت دار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ تجارتی حجم دونوں ممالک کی اصل صلاحیت کی عکاسی نہیں کرتا۔ انہوں نے ویتنام کی کل تجارتی مالیت میں پاکستان کے حصے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ویتنام کی برآمدات2024 میں400 ارب ڈالر اور درآمدات380 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں۔

انہوں نے دو طرفہ تجارت کو کم از کم3 ارب ڈالر تک لے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس کیلئے دونوں ممالک کو بہتر مارکیٹ رسائی فراہم کرنی چاہیے۔ پاکستان کی اہم برآمدات میں مکئی، کاٹن ویون فیبرکس اور چمڑا شامل ہیں جبکہ ویتنام سے درآمدات میں الیکٹرانک آلات، مصنوعی ریشے، قدرتی ربڑ اور چائے شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سی فوڈ، پراسیسڈ گوشت، دواسازی کی مصنوعات، پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ کر سکتا ہے۔

لاہور چیمبر کے صدر نے پاکستان اور ویتنام کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ کی ضرورت پر زور دیا تاکہ دونوں ممالک کے کاروباری طبقے کو بہتر مارکیٹ رسائی حاصل ہو۔ انہوں نے براہ راست پروازوں میں اضافے، بینکاری چینلز کو مضبوط بنانے، تجارتی وفود کے تبادلوں اور سنگل کنٹری نمائشوں کے انعقاد کو دو طرفہ تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے مو ثر حکمت عملی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تجارتی دفاتر کے کمرشل سیکشنز کو مارکیٹ ریسرچ رپورٹس کو باقاعدگی سے متعلقہ چیمبرز کے ساتھ شیئر کرنے کا عمل اپنانا چاہیے تاکہ کاروباری طبقہ بہتر تجارتی مواقع سے فائدہ اٹھا سکے۔