گندم کو دوسرا پانی بوائی کے 80 سے 90 دن بعد جبکہ پچھیتی کاشتہ گندم کو دوسراپانی بوائی کے 70 سے 80 دن بعد لگانا ضروری ہے،ترجمان ویٹ ریسرچ

جمعہ 28 فروری 2025 13:43

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 فروری2025ء) گندم کی بہترین پیداوار کے حصول کیلئے فصل کو دوسرا پانی بوائی کے 80 سے 90 دن بعد جبکہ پچھیتی کاشتہ گندم کو دوسراپانی بوائی کے 70 سے 80 دن بعد لگانا ضروری ہے کیونکہ اس مرحلے پر پانی نہ دینے یاتاخیر سے دینے پرسٹے چھوٹے رہ جاتے ہیں اور دانوں کی تعداد بھی انتہائی کم ہو سکتی ہے لہٰذا کاشتکار اس ضمن میں کسی غفلت کا مظاہرہ نہ کریں اور شیڈول کے مطابق گندم کی آبپاشی یقینی بنائی جا ئے۔

ویٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آری فیصل آبادکے ترجمان نے کاشتکاروں کوگندم کی تاخیرسے کاشت، سفارش کردہ یوریا نہ ڈالنے اور فصل کا رنگ پیلا محسوس ہونے پر فوری یوریا کے پانی میں ملاکرسپرے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ کاشتکار اس سلسلہ میں کسی کوتاہی کامظاہرہ نہ کریں اور اگر گندم کی فصل دیر سے کاشت کرنے کے بعد اس پر مقررہ مقدار کے مطابق یوریا کھاد نہ ڈالی گئی ہو تو فصل کارنگ پیلا محسوس ہوتے ہی 2کلوگرام یوریا کو 100لیٹر پانی میں ملا کر فی ایکڑ فوری سپرے کیاجائے لیکن بارانی علاقہ جات میں 2کلوگرام کے ساتھ 2کلوگرام سلفیٹ آف پوٹاش یا2کلوگرام میوریٹ آف پوٹاش کابھی ضروری استعمال کیاجائے بصورت دیگر گندم کو نقصان پہنچنے اور سٹوں میں دانے کم رہ جانے کاخدشہ ہوتا ہے جس سے پیداوار میں بھی کمی واقع ہو جاتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گندم کی فصل میں موجود جڑی بوٹیاں تلف کرنے کی جانب بھی خصوصی توجہ دی جائے جبکہ چوہوں کے حملے کو روکنے کیلئے بھی بر وقت اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایاکہ گندم کی جڑی بوٹیوں کا خاتمہ اشد ضروری ہے اور اگر سپرے کرنے کے باوجود بھی کہیں جڑی بوٹیاں رہ گئی ہوں تو ان کی تلفی کی جانب خصوصی توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی فصل پر چوہوں کے حملے کی صورت میں ان کی تلفی کیلئے زنک فاسفائیڈ کی گولیاں یا ڈیٹیا گیس کی ٹکیاں استعمال کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ گندم پر سست تیلے کا حملہ بھی ہو سکتا ہے جس کے ماہ مارچ کے آخر تک شدت اختیار کرنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سست تیلے کے خلاف زرعی زہریں استعمال نہ کی جائیں کیونکہ اس سے جہاں برے اثرات مرتب، ماحول آلودہ، انسانی صحت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں وہیں مفید کیڑے بھی ہلاک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھیت کے گرد پرالی یا درختوں کے گرے ہوئے پتوں کے ڈھیر سے طفیلی کیڑوں کی نشو ونما کے باعث سست تیلے کی تعداد کو کم کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طفیلی کیڑے سست تیلے کو کھاکر ختم کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قدرتی بارش بھی گندم کی فصل سے سست تیلے کے خاتمہ کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار مزید رہنمائی کیلئے ماہرین زراعت کی خدمات سے بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔