محکمہ زراعت کی کاشتکاروں کو ماہ ماررچ میں گھیا توری کی مشہور قسم گھیا توری لوکل کی میدانی علاقوں میں کاشت کی سفارش

پیر 3 مارچ 2025 17:18

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 مارچ2025ء) ریسرچ انفارمیشن یونٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادکے ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو گھیا توری کی مشہور قسم گھیا توری لوکل کی میدانی علاقوں میں کاشت رواں ماہ مارچ کے دوران مکمل کرنے کی سفارش کی ہے اورکہاہے کہ مارچ کے اختتام تک اس کی کاشت مکمل کرکے بہتر پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے جبکہ اسے گندم کی برداشت کے بعد مئی و جون کے مہینوں میں بھی کامیابی سے کاشت کیاجاسکتاہے۔

انہوں نے بتایاکہ گھیاتوری میں نشاستہ، چکنائی، لحمیات بھی پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ 100گرام گھیاتوری میں توانائی 18گرام، پانی 7 2گرام، پروٹین 1.2گرام، چکنائی 0.2گرام، نشاستہ 2.9گرام، ریشہ 1.7گرام،فولاد 1.1ملی گرام، کیلشیم 3.6گرام پایاجاتاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ گھیا توری میں فاسفورس، وٹامن اے، بی اور تھائیامین بھی پائی جاتی ہے جو انسانی جسم کیلئے نہائت مفید ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عام طور پر گھیا توری کی 2اقسام کاشت کی جاتی ہیں جن میں ایک قسم ابھری ہوئی لائنوں والی جسے کالی توری کہاجاتاہے اور دوسری قسم گھیا توری کہلاتی ہے جو زیادہ تر پنجاب کے میدانی علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ کالی توری کی بارانی علاقوں میں کاشت سے بہترین پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ پرائیویٹ سیڈ کمپنیاں گھیاتوری کادوغلا بیچ تیار کررہی ہیں جس کا سائز عام توری کے مقابلہ میں کافی بڑا ہوتاہے اور اس کی پیداوار بھی زیادہ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایک ایکڑ رقبہ پر گھیا توری کی کاشت کیلئے ایک سے ڈیڑھ کلو گرام صحت مند بیج درکار ہوتاہے تاہم بوائی سے قبل امیڈاکلوپرڈ یا تھائیو فینیٹ میتھائل بحساب 2گرام فی کلو گرام بیج کو لگا کر کاشت کرنا چاہیے تاکہ فصل مختلف بیماریوں سے محفوظ رہ سکے۔انہوں نے بتایاکہ ماہ مارچ میں کاشت کی گئی فصل اپریل کے آخری ایام سے لے کر جولائی کے آخر تک پھل دیتی ہے جبکہ مئی و جون میں کاشت کی گئی فصل سے اکتوبر ونومبر میں پھل حاصل کیاجاسکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار مزید رہنمائی کیلئے ماہرین زراعت یامحکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :